ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
لیا اس شبہ کی ایک مثال ہے کہ شدت شوق میں تمام شب جاگے اس کو اہل ظاہر نے خلاف سنت میں داخل کیا اور بدعت کہا حالانکہ حقیقی عشاق پراعتراض کرنا ہی بدعت ہے گو بعض اہل ظاہر نے کثرت عبادت کو بدعت کہا ہے اور اس سے استدلال کرتے ہیں ، لاتلقوا بایدیکم الی التھلکۃ مگر وہ حضرات بھی اس ہی آیت سے استدلال کرتے ہیں ان کے لئے اس کا مدلول اس کاعکس ہے آیت وہی ہے وہ استدلال میں یوں کہتے ہیں کہ اگرہم کثرت سے عبادت نہ کریں تو ہلاک ہوجائیں تو تقلیل عبادت تہلکہ ہے کیسا عجیب اور لطیف استدلال کیا ہے جس کا معترض کے پاس کوئی معقول جواب نہیں یہ استدلال حضرت حاجی رحمہ اللہ کا ہے سبحان اللہ ۔ کم سونے کا نتیجہ بڑھاپے میں مضر ہوگا : (ملفوظ 171) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بعض لوگ ذکر کے لئے علاج نیند کاعلاج کرتے ہیں تاکہ نیند میں کمی اورذکرمیں بیشی ہو یہ جائز ہے یا نہیں فرمایا کہ اگر نیند حد اعتدال سے بڑھی ہوئی ہوتو مرض ہے علاج ضروری ہے اوراگراعتدال پرہوتو اس کی کمی کی سعی کرنا اپنے کو ہلاکت اور مرض میں ڈالنا ہے عرض کیا کہ بعض کہتے ہیں کہ ہم کو کم سونے سے تکلیف ہی نہٰیں ہوتی فرمایا کہ گوحال نہ ہو مگر مآل میں مثلا بڑھاپے میں اس کا نتیجہ برا ہوگا اور مضرہوگا ۔ مقربین اورمکربین : (ملفوظ 172) ایک سلسلہ گفتگو میں کہ یہ پیچ کے معتقدین بڑے غضب کے ہوتے ہیں حاجی محمد عابد صاحب رات دن ہمارے اکابر کے مجمع میں رہنے والے تھے مگر ان مصاحبین اور مقربین کی بدولت ایک زمانہ میں تفریق ہوگئی تھی میں تو کہا کرتا ہوں کہ مقربین مکربین (تکلیف دینے والے ) بن جاتے ہیں انہوں نے ہماری جماعت پر یہ الزام لگایا کہ یہ حضور ﷺ کی تنقیص کرتے ہیں نفس ذکررسول کوحرام کہتے ہیں بس اس روایت کی تصدیق کرنے سے فتنہ بڑھ گیا اور یہ روایت کا سلسلہ ایسا زہرہے کہ اسی سے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ میں لوگوں نے جنگ کرادی بیچارے حاجی محمد عابد صاحب کیا چیز تھے البتہ اپنے بزرگوں میں خصوصیت کے ساتھ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ اور مولانا محمد قاسم صاحب رحمہ اللہ کے یہاں یہ سلسلہ روایت کے بلکل نہ چلتا تھا پھر اس میں ایک فرق تھا حضرت حاجی صاحب