ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ساتھ صاف کہہ دیا کہ اس شبہ کی وجہ سے مجھ کو عذر ہے اس شخص نے کہا کہ میں نے اس کا کافی انتظار کرلیا ہے مجھ کو اس کا خود خیال تھا ۔ بس قصہ ختم ہوا اور چیزاپنے موقع پراور حد پراچھی معلوم ہوتی ہے ۔ خود حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ تھی کہ جن دو چیزوں کا آپ کو اختیار دیا جاتا تھا تو سہل کو اختیار فرماتے تھے تو پھردوسرے کا کیا منہ ہے کہ اعمال میں کمال مزعوم کے درپے ہو انتھت رسالۃ حق ولو مع الخلل ۔ حضرت مولانا شیخ محمد صاحب تھانوی کا ارشاد (ملفوظ 450) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کبر اور خودرائی کا مرض آجکل تقریبا عام ہوگیا ہے خصوص لکھے پڑھوں میں ۔ ایک شخص نے جو قاری مشہور تھے یہ استفتاء کیا تھا کہ حضرت مولانا رشید احمد صاحب کے پیچھے میرے نماز ہوجاتی ہے یا نہیں وہ اپنے دل میں سمجھتے تھے کہ سب سے زیادہ فاضل اور عامل میں ہوں حالانکہ یہ لوگ بزرگوں کے صحبت یا فتہ اور حضرت مولانا کے مرید تھے میں تو کہا کرتا ہوں کہ اگر سلسلہ میں داخل ہوکر انکساراور فنا کی شان نہ پیدا ہوئی جو اس طریق کی پہلی سیڑھی ہے تو وہ شخص بالکل محروم ہے اس قرات پریاد آیا کہ ایک بار حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ اتفاقا رات کو کہیں سے آرہے تھے راستہ میں حضرت حبیب عجمی کا گھر آگیا وہ تہجد میں قرآن شریف پڑھ رہے تھے خیال ہوا کہ میں بھی ان کا اقتداء کرلوں گا مگر دیکھا کہ بعض حروف ان کے نزدیک صحیح نہ تھے اسی لئے ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھی حضرت حق جل شانہ کو خواب میں دیکھا عرض کیا کہ کوئی عمل ایسا ہے کہ وہ سب میں زیادتی آپ کو محبوب ہوحکم ہوالصلوۃ خلف الحبیب العجمی یعنی ان کے پیچھے نماز پڑھنا کہ وہ ہمارے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے ۔ اور یہ ضروری نہیں کہ وہ غلطی مفسد صلوۃ تھی مفوت تحسین ہوگی ۔