ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
کی تونماز مکثوف ہوئی نہایت حسین صورت میں دیکھا کہ اندھی ہے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے اجمالا عرض کیا کہ میں نے نہایت خشوع کے ساتھ پڑھی تھی مگر یہ صورت نظرآئی حضرت نے فورا فرمایا کہ آنکھ بند کرکے نماز پڑھی ہوگی عرض کیا جی فرمایا کہ یہ فعل سنت کے خلاف کیا یہ اس کے سبب سے ہوا انہوں نے دفع خطرات کی مصلحت بیان کی اس پرفرمایا کہ اگر آنکھ کھول کے نماز پڑھتے اور اس میں خطرات کی مصلحت بیان کی اس پرفرمایا کہ اگر آنکھ کھول کے نماز پڑھتے اور اس میں خطرات آتے وہ نماز افضل واکمل ہوتی اس آنکھ بند کرکے پڑھنے سے جس میں نہ خطرات آئے اور نہ انتشار ہوا شیخ ایسا مبصرہ ہوا چاہئے اس مبصرہ ہونے پر ایک دوسرا واقعہ بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے شکایت کی کہ ذکرپورا نہیں ہوتا شروع کرنے ہی قلب پربے حد ثقل ہوتا ہے زبان بند ہوجاتی ہے فرمایا کہ یہ ثقل وہ ثقل ہے جو حضورﷺ کووحی کے وقت ہوتا تھا اپ پرعلوم نبوت فائض ہوتے ہیں کیا عجیب اورغامض تحقیق ہے ۔ حضرت حکیم الامت کا بزرگوں کا بے حد احترام فرمانا : (ملفوظ 177) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تھانہ بھون ہے چھوٹی جگہ مگر اس میں بڑے بڑے صاحب کمال گذرے ہیں دین کے اعتبار سے بھی اور دنیاوی فنون کے اعتبار سے بھی وہ لوگ جنہوں نے یہان کی تعمیرات بنوائیں یہ سب مقربان شاہی میں سے تھے اس لئے تعمیرات بھی شاہی نمونہ کی بنوائی گو جگہ تویہ ہمیشہ چھوٹی ہی رہی گی مگر طرزوہی رہا جو شاہی تعمیرات کا تھا چنانچہ شہر پناہ کی فیصل بھی تھی دروازے بھی تھے ان دروازوں کے الگ الگ نام تھے بعض بزرگوں نے بیان کیا کہ ایک زمانہ میں آبادی اس کی اڑتالیس ہزار تھی مگرعذر سے قبل بھی چھتیس ہزار رہ گئ تھی اور گھٹتے گھٹتے اب قریب سات ہزارکے ہے آبادی کا طریق پرہے ہندو الگ مسلمان الگ پھرہندوں بھی قانون کو الگ بنئے الگ پرہمن اسی طرح چھوٹی قومیں بھی الگ گگ اور اسی طرح کی مسلمانوں کی آبادی ہے کہ شیوخ الگ سادات الگ راجپوت الگ البتہ اب کچھ گڑبڑ ہوگئی ہے یہاں پرایسے ایسے اہل کمال لوگ تھے ایک شخص تھے عبدالرحمن چابک سواری کا کام کرتے تھے ایک بنئے سے اس گھوڑا سیدھانے پرپانچ سو ورپیہ ٹھرے مگر اس نے براہ عہدی صرف تین سوہ روپیہ دینا چاہا انہوں نے مجبور ہوکر تین سو ہی روپیہ ٹھرے مگر اس نے براہ عہدی صرف تین سوہ روپیہ دینا چاہا انہوں نے مجبورہوکر تین سو ہی روپیہ کے کر دعاء دی اور کہا کہ لالہ جی