ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
حق تعالی شانہ سے تعلق بڑھانے کی برکت : (ملفوظ 4) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جتنا تعلق حق تعالی سے بڑھتا جاتا ہے اتنا ہی مخلوق سے طمع اورخوف گھٹتا رہتا ہے اس کی یہ حالت ہوجاتی ہے جس کو فرماتے ہیں ۤ موحد چہ برپائے ریزی زرش چہ فولاد ہندہ نہی برسرش امید وہراسش بنا شدزکس ہمیں است بنیاد توحید وبس ( موحد کے پیروں میں لالچ دلانے کے لئے سونا ڈالدو ( یا ڈرانے کے لئے تلوار اس کے سر پر رکھ دو اس کو نہ کسی سے لالچ ہوتی نہ خوف ہوتا ہے یہی توحید کی بنیاد ہوتی ہے کہ بغیر حق تعالی کے کسی سے ) ہاں کبھی طبعی ضعف ہوجاتا ہے مخلوق سے خوف کا وہ اس سے مستٖثنے ہے ایک بادشاہ نے ایک بزرگ سے گفتگو کرتے ہوئے حالت غیظ میں کہا کہ کوئی ہے بزرگ نے بھی انتقاما کہا کہ کوئی ہے اس کے کہنے کے ساتھ ہی ایک کو نے میں نہایت زبرد ست شیر نکلا اور باد شاہ پر حملہ کر نے چلا باد شاہ تو شیر کے خوف سے بھاگا ہی تھا مگر یہ بزرگ بھی ٖڈر کر بھاگے یہ طبعی خوف ہوتا ہے ایسے ہی موسی ؑ نے جس وقت اپنا اعضا زمین پرٖ ڈالا اور اس کا اژدھا بن گیا تو خود ہی خوف کھا کر بھاگے حق تعالی فرماتے ہیں لاتخف انی لا یخاف لدی المرسلون (اے موسی ڈرو نہیں اور ہمارے حضور میں پیغمبر ڈرا نہیں کرتے ) تو موسی علیہ السلام پر بھی خوف طاری ہوا یہ طبعی خوف ہوتا ہے بعض لوں نے زمانہ تحریک خلافت میں میرے متعلق کہا کہ یہ گورنمنٹ تو پھر قوت کی چیز ہے میں توسانپ سے ڈرتا ہوں بچھوں سے ڈرتا ہوں بھڑ سے ڈرتا ہوں تو یہ خوف طبعی ہے مستثنے ہے ۔ طالب کے فہم کا اندازہ لگانا: (ملفوظ 5) فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں بیعت ہوکر باطنی اصلاح چاہتا ہوں میں نے لکھا کہ وہ باطنی اصلاح کیا چیز ہے اور کیا وہ بیعت پر موقوف ہے اس پر فرمایا کہ دیکھئے کیا جواب آتا ہے اس سے اس کے فہم کا اندازہ بھی ہوجائے گا اور طلب صادق کی حقیقت بھی منکشف ہوجائے گی میں تو پہلے ہی خط سے اصلاح کا کام شروع کردیتا ہوں اگر فہم ہوگا تو سمجھ جائیں گے اور بدفہمی کا کوئی علاج نہیں ۔