ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
بھی نہ تھا اور بوڑھا بننا اختیاری بھی نہ تھا اسلئے میں نے وصیت کی تھی کہ میری داڑھی کوآٹا مل دینا تاکہ بوڑھوں کی ساتھ تشبہ توہوجائے اور یہ اختیاری تھا حکم ہوا کہ جاؤ اسی وجہ اسی وجہ سے بخشش کی جاتی ہے یہ عمل تمہارا پسند آیا دیکھئے رحمت حق بخشش کے بہانے ڈھونڈتی ہے اسی کو فرماتے ہیں من نکر دم خلق تاسود ے کنم ٭ بلکہ تابر بندگان جودے کنم ( میں نے اپنے کسی نفع کے لیے مخلوق کو پیدا نہیں کیا بلکہ بندوں پر بخشش اور کرم کرنے کیلئے پیدا کیا ہے ۔ 12) جناب رسول اللہ ﷺ نے جو فرمایا ہے کیا نعوذ باللہ وہ جھوٹ ہوسکتا ہے فی الحقیقت حق تعالیٰ ادنی نہانہ سے بندوں پررحم فرمادیتے ہیں ۔ دیکھ لیجئے کہ بخاری کے شیخ اتنے بڑے شخص مگر حدیث دانی حدیث خوانی حدیث رانی سب ختم ہوگئی اگر بخشے گئے تو داڑھی کے سفید ہونے پر اور نجات توچھوٹی بات پر بھی ہوجاتی ہے مگر چھوٹی بات مواخذہ نہیں ہوتا ۔ یہ بالکل غلط مشہور ہے کہ مواخذہ بھی چھوٹی سی بات پرہوجاتاہے مواخذہ تو بڑی ہی بات پرفرماتے ہیں اب رہایہ کہ کوئی بڑی کو چھوٹی خیال کرے اس کا کسی کے پاس کیا علاج ہے جیسے ایک رئیس خاں صاحب تھے انہوں نے حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے عرض کیا تھا کہ حضرت وہ چھوٹی چھوٹی باتیں کونسی ہیں جن سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے حضرت نے فرمایا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے انبہٹے والوں کا نکاح ٹوٹ جاتا ہوگا ۔ عرض کیا کہ حضرت یہ ہی کفرشرک کی باتیں فرمایا کہ خان صاحب یہ کفر وشرک تو چھوٹی باتیں ہیں اور ان سے بڑی کونسی ہونگی ۔ بس اسی طرح اگرکوئی بڑی کو چھوٹی سمجھ لے تو اس کا کیا علاج ایک بزرگ بہت بھولے تھے ایک باورچی بہت منہ چڑھا تھا اور مولوی صاحب اس کے معتقد تھے فرمایا کرتے تھے کہ اس میں سب محاسن ہیں صرف ایک ذراسی کسرہے کہ نماز نہیں پڑھتا اب بتلائیے اتنی بڑی کسر کو مولوی صاحب ذراسی کسر بتاتے ہیں ۔ پہلے لوگوں کا اختلاف (ملفوظ 298) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے لوگوں میں بھی اختلاف تھا مگر نفسانیت سے نہ ہوتا تھا مولوی تراب صاحب جنہوں نے قاضی مبارک وغیرہ پرحاشیہ بھی لکھا ہے مفتی