ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
عوام کا مصلح اور مبلغ سے خوش رہنا مشکل ہے : (ملفوظ 117) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جن بزرگوں کے ہم معتقد ہیں اللہ کا شکر ہے کہ ان کی کوئی بات بھی ہم کو ناگوار نہیں ہوتی وجہ یہ کہ ان کی صرف ایک ہی چیز لوگوں کو ناگوار ہے وہ اظہار حق ہے جس کووہ بدون خوف لومۃ لائم (کسی ملامت کرنے والے کی ملامت ) کے ظاہر کرتے ہیں اورحق ہمیشہ کڑوا ہوتاہے ، الحق مر،، مشہور ہےاور یہی چیز ہم کو محبوب ہے پھرنا گواری کی کیا گنجائش رہی بقول سعدی رحمہ اللہ معشوق من ست آنکہ بنزدیک توزشت ست ( میرا وہی محبوب ہےجوتمہارے نزدیک برا ہے ۔ 12) باقی اس پرعوام کا مخالف ہونا لازمی امرہے ان دونوں میں تو لزوم ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ یہ کسی سے اظہار حق کریں اور وہ مخالف نہ ہو ان کے ساتھ تو بہت زیادہ مخالفت لازمی ہوگی اور ان کی مخالفت توجاہل لوگ کریں ہی گے اس لئے کہ مصلح اور مبلغ سے خوش رہنا مشکل بات ہے ۔ العون النفس فی الصون عن التلبیس: (ملفوظ 118) (ماقب بہ العون النفیس فی الصون عن التلبیس ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا بجز اسلام کے آج کل ہرمذہب میں تلبیس سے کام لیا جارہا ہے ایک ہندو نومسلم جوپہلے مستقل مہنت تھا کانپورمیں میرے پاس آیا اور یہ کہا کہ میں دنیا میں خدا کا دیدار کرنا چاہتا ہوں اور اس کی تلاش میں میں نے اپنی عمر کا بڑا حصہ صرف کردیا مگرناکام رہا ہندو ہونے کے زمانہ میں ایک پوجاری نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں تجھ کو پرمیشور کی جوت دکھلادوں گا مگر اس نے چالاکی یہ کی کہ شب کے وقت ایک کچھوے کی پشت پربہت سا گارا رکھ کر جما کر اس پر ایک چراغ جلاکر مجھ کواس سے ذرا فاصلہ پرلے گیا اور اس اشارہ کیا سووہ چل رہاتھا دور سے کہا کہ دیکھ وہ ہے پرمیشور کی جوت میں نے جواس کو دیکھا تواس کودیکھا تواس کی حرکت سے شبہ ہوا کہ اس میں وقار کیوں نہیں جب اطمینان نہ ہوا تو میں پاس پہنچا اس پوجاری نے ہرچند مجھ کو روکا ہاتھ بھی پکڑلیا کہ بچہ وہاں مت جا جل جائے گا مگر میں نہ رکا پہنچ ہی گیا جاکردیکھا تو یہ کاروائی ہے میں نے اس سے کہا کہ یہ کیا معاملہ ہے کہا کہ بس میرے پاس تو یہی ہے باقی پوری حلوے کی کمی نہیں اگردل چاہے رہو اور عیش کرو میں نے کہا یہ چیزیں تو میں خود چھوڑ کر آیا ہوں پھرخیال ہوا کہ مسلمان ہونا چاہئے شاید