ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
نفس اژدہا ست او کے مردہ است از غم بے آلتی افسردہ است ( نفس اژدھا ہے جو مرا نہیں ہے بے سروسامانی کی وجہ سے ٹھٹرا ہوا ہے ۔ ) ہر چیز میں دین کا رنگ ظاہر کر دیتا ہے بلکہ بخل کا جو درجہ برا ہے اسراف اس سے زیادہ برا ہے باقی محمود درجہ میں تو بڑے مصالح ہیں خصوص آج کل تو سخت ضرورت ہے کہ نفس کو بہلانے کے لئے انسان اپنے پاس کچھ ضرور رکھے اس میں بڑی مصلحتیں رہیں بہت ہی نازک وقت ہے ۔ مولوی غوث علی شاہ صاحب بڑے حکیم اور ظریف تھے ان کے سامنے کسی نے دوسرے کو دعا دی کہ ایمان کی سلامتی اور عافیت بخیر ہو ۔ مولوی صاحب نے پوچھا بھائی اس کی حقیقت بھی معلوم ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ آپ ہی فرمائیے اس پر فرمایا کہ ایمان کی سلامتی تو یہ ہے کہ پیٹ بھر کر روٹی مل جائے اور عاقبت بخیر یہ ہے کہ کھل کر پاخانہ ہو جایا کرے پس یہ ہی بڑی نعمت ہے ۔ حق العمل و لو مع انخلل ( ملقب بہ حق العمل و لو مع الخلل ) ( ملفوظ 449 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب نے لکھا ہے کہ میں نے ایک گھڑی خریدی ہے اس میں الارم ہے تہجد کے وقت اس سے آنکھ کھلتی ہے اس کا افسوس ہے کہ اب تک کوئی چیز پیدا نہیں ہوئی خارجی چیزوں کی حاجت ہے ۔ میں نے جواب لکھا کہ افسوس کی کیا بات ہے خارجی چیزوں سے کہاں تک بچو گے ضروری چیزیں زیادہ تر خارجی ہیں چنانچہ روٹی بھی خارجی ہے پانی خارجی ہے ان سے کہاں تک بچو گے ۔ یہ سب اللہ تعالی کی نعمتیں ہیں انہوں نے گھڑی ایجاد کرا دی ۔ تم کو اتنی وسعت دی کہ اس کو خرید سکے اس میں الارم لگوا دیا سو اس سے استغناء کی فکر کیوں ہے تمہیں اللہ تعالی کے احسانات کا ان کی رحمت کا ان کی عطاء کا شکر ادا کرنا چاہئے اور خوش ہونا چاہئے نہ کہ افسوس ! معلوم نہیں لوگ بننا کیا چاہتے ہیں بندہ بن کر رہنا تو لوگوں کو دو بھر ہو گیا کمال کے معنی گھڑ کر اس معنی کے اعتبار سے اپنے کو کامل بنانا چاہتے ہیں ۔ مگر حضرات انبیاء علیہم السلام کو دیکھئے جو ہر طرح کامل ہیں مگر ان سے پوچھئے کہ وہ اپنی عبادتوں کو کیسا سمجھتے تھے حضور صلی اللہ علیہ و سلم