ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
موافق ہوتو ایک ایسی ایک جان کیا کروڑوں جانیں قربان ہیں اور بے ڈھنگے پن سے تو اس کا خیال کرنا بھی میں جرم خیال کرتا ہوں اس لئے کہ خیال بھی تو ان ہی کی دولت اور نعمت ہے اس کو بھی فضول اور عبث میں صرف کرنا باعث مواخذاہ ہے ۔ انسان کو کبھی ناز نہیں کرنا چاہئے : ( ملفوظ 34) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انسان کو کبھی ناز نہیں کرنا چاہئے ہمیشہ نیاز پیدا کرنے کی سعی میں لگا رہنا چاہئے اسی میں خیر ہے جہاں آگے بڑھا فورا ٹپک دیا جاتا ہے اسی ناز کی بدولت ہزاروں لاکھوں کے زہد اور تقوے برباد کردیئے گئے پیر صاحب کو اس پر ناز نہیں ہونا چاہئے کہ میں ہی مریدوں کا ذریعہ نجات ہو ں بلکہ کبھی مرید پیر کے لئے ذریعہ نجات ہوجاتے ہیں جیسے باپ کبھی محتاج ہوتا ہے بیٹے کا کہ بھائی لاٹھی پکڑ لو اور کبھی بیٹھے کو باپ کی حاجت ہوتی ہے اسی طرح اگر مرید پر رحمت ہوگی پیر کو ہمراہ لے لے گا اور اگر پیر پر رحمت ہوگی مرید کو ہمراہ لےلے گا اسی بناء پر حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ہم تو اس نیت سے مرید کر لیتے ہیں کہ اگر اپنے تعلق والے پر رحمت ہوگئی تو ہم بھی اس کے ساتھ ہوجائیں گے واقعہ یہ حضرات اپنے کو مٹائے ہوتے ہیں ۔ خلوص میں دوستوں سے باتیں کرنا بھی عبادت ہے : ( ملفوظ 35) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر خلوص ہوتو دوستوں سے ملنا ان سے باتیں کرنا بھی عبادت ہے حضرت حاجی صاحب کا یہ مزاق تھا فرمایا کرتے تھے کہ دوستوں سے باتیں کرنا بھی عبادت ہے مگر شرط یہی ہے کہ خلوص ہو اور نیت اچھی پر ایک حکایت یاد آئی دو بزرگ تھے درمیان میں دونوں میں کے دریا حائل تھا ایک بزرگ کے پاس کھانے کو نہ تھا دوسرے بزرگ کو مکشوف ہوا اپنی بیوی نے کہا کہ درمیان میں دریا حائل ہے کیسے جاؤں فرمایا کہ یہ کہنا کہ بہ برکت فلاں شخص کی ( یہ اپنی طرف اشارہ تھا ) جس نے چالیس سال سے اپنی بیوی سے ہمبستری نہیں کی راستہ مل جائے بیوی کو بڑا تعجب ہو ا کہ جھوٹ کی بھی کوئی حد ہے ہر وقت تو سینے پر سوار رہتا ہے مگر ان کے کہنے سے یہی کہہ دیا پایاب ہوگیا کھانا پہنچا دیا ان بزرگ نے اس کے سامنے ہی کھالیا واپسی کے وقت اس دریا کے حائل ہونے کا اشکال کیا انہوں