ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
سے عار ہے تو اب دین کی حفاظت کی واحد صورت یہی ہے کہ ہرشخص اس قدر علم دین حاصل کرے کہ جس سے دین کو سمجھ سکے ورنہ آگے چل کراندیشہ ہے گمراہی میں پھنس جانے کا اس وجہ سے میں تبحرفی العلوم کو تقریبا فرض عین کہتا ہوں ۔ شریعت مقدسہ کے اصول (ملفوظ 383) فرمایا کہ آج کل اکثر لوگ محل بے محل جوش میں کہہ دیتے ہیں کہ دین کے لئے جانیں دے دینی چاہئیں اس سے ہم بھی متفق ہیں بشرط یہ کہ قاعدہ سے ہو مراد قاعدہ سے شرعی قاعدہ ہے قاعدہ سے جان دینے میں ارمان نہیں ہوتا یہ تو اطمینان ہوتا ہے کہ محل میں جان صرف ہوئی اور بے قاعدہ اور بے اصول کس طرح دے دی جائے اس کے دینے کے لئے بھی تو شریعت مقدسہ نے اصول بیان کئے ہیں اور جب ہم کو معمولی معمولی باتوں میں احکام کا مکلف بنایا ہے تو اتنی بڑی چیز جان دینے کے باب میں کیسے آزاد چھوڑ دیا جاتا ۔ رعایا کی مصلحت ضروری ہے (ملفوظ 384) فرمایا کہ آج کل لوگ حکومت کے بعض قواعد سے ناخوش ہیں اس کا اصلی سبب یہ ہے کہ ان قواعد کے تحت ہروقت روپیہ گھسیٹنے کی فکر میں رہتے ہیں رعایا کی مصلحت اوررعایا کی راحت کی ذرہ برابر پرواہ نہیں پہلے سلاطین میں یہ بات نہ تھی گواور قسم کے ظلم ہوں ۔ جیوہتیاں کوانسان ہتیا کی پرواہ نہیں (ملفوظ 385) ایک گفتگو کے سلسلہ میں فرمایا کہ جتنے فرقے جیوہتیا پر معترض ہیں ان کو انسان ہتیا کی ذرہ برابر پرواہ نہیں ان کے یہاں سانپ بچھو بھنگا مچھر کیڑی مکوڑے سب کی حفاظت ہے اگر نہیں تو آدمی کی حفاظت نہ یں ۔ اپنے نفس کا معالجہ ضروری ہے (ملفوظ 386) ایک لفافہ پرٹکٹ بالکل صاف تھا ڈاکخانہ کی مہر سے بھی بچ گیا تھا حضرت والا نے اس کو فورا چاک کرڈالا اور فرمایا کہ بعض لوگ تو استعمال کوجائز کہتے