ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
طبعی مسئلہ ہے کہ توافق انزالین سے حمل قرار پاتا ہے اگر یہ تو افق نہ ہو تو ا ولاد نہ ہوگی اسی طرح جب تک شیخ سے توافق مزاج نہ ہوگا جس کا نا م مناسبت ہے نفع نہیں ہوسکتا ایک شیخ تھے بیعت کرنے سے قبل مناسبت کا عجیب امتحان لیتے تھے وہ یہ کہ اس کے لیے کھانا بھیجتے اور انداز ے سے زیادہ بھیجتے اورجب کھانے کے بعد برتن واپس آتے تو یہ دیکھتے کہ روٹی سالن تناسب سے بچاہے یا نہیں اگرتناسب سے بچتا تب تو آگے بیعت کی گفتگو کرتے ورنہ صاف انکار فرمادیتے کہ ہم میں تم میں مناسبت نہیں تم میں انتظامی مادہ نہیں اس لئے کوئی نفع نہ ہوگا اور میں تو اس قدر امتحانات بھی نہیں لیتا صرف گفتگو ہی سے معلوم کرلیتا ہوں اور اس میں اس لئے توسع نہیں کرتا کہ کوئی فوج بھر کے کہیں لام باندھنا تھوڑا ہی مقصود ہے اصل چیز اصلاح ہے سوومناسبت ہی کے بعد ہوسکتی ہے اس لیے میں ایسے موقع پریہ کرتا ہوں کہ چند مصلحوں کا نام بتلادیتاہوں تاکہ جہاں اورجس سے مناسبت ہو وہان اپنی اصلاح کرالے لوگ اس کو اپنی بدفہمی کی وجہ سے ٹالنا سمجھتے ہیں یہ ٹالنا نہیں بلکہ مقصود پرلگانا اور کامیاب بنانا ہے لیکن اگرکوئی نہ سمجھے اس کامیرے پاس کیا علاج ہے ۔ سلسلہ چشتیہ کی شان مسکنت : (ملفوظ 82 ) ایک سلسلہ گفتگو فرمایا کہ چشتیہ حضرات کے زیادہ بدنام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان میں دوشانیں زیادہ غالب ہیں ایک شان مسکنت اوردوسری شان عشق اور بعض خلاف ظاہرباتوں کا عاشق سے غلبہ حال میں سرزد ہوجانا بعید نہیں اور ایسے حضرات پرطعن اور تشنیع کرنا جہل سے ناشی ہے ان معترضوں نے عشاق کو دیکھا ہی نہیں خوب کہا ہے توندیدی گہے سلیمان را چہ شناسی زباں مرغاں را (تونے کبھی حضرت سلیمان علیہ السلام کو دیکھا نہیں تو جانورون کی زبان کوکیا سمجھتے سکتاہے ۔ 12) جیسے خود کورے ہیں ایساہی دوسروں کو سمجھتے ہیں اسی کو مولانا فرماتے ہیں کارپا کاں راقیاس از خود مگیر گرچہ مانددرنوشتن شیروشیر (کاملین کے کاموں کو اپنے اوپرقیاس مت کرواگرچہ لکھنے میں شیر (جوجانور ہے ) اور شیر(دودھ ) مشابہ ہوتے ہیں ۔ 12) حج ہی کے ارکان کو دیکھ لیجئے کہ ان میں سب متانت اور مشخیث دھری رہ جاتی ہے ۔