ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
تکرار فرائض کو فقہاء نے منع کیا ہے : (ملفوظ 216) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اہل طریق پراعراض کرنے والے بدفہم ہیں ورنہ یہ حضرات ہرگز قابل ملامت نہیں مگر مدامت کرنے والوں کو ان کے عذر کی خبر نہیں دیکھئے تکرار فرض کو فقہاء منع کرتے ہیں مگر بوقت وفات حضرت سلطان جی کی یہ حالت تھی کہ باربار غشی سے اٹھتے اور پوچھتے کہ میں نے نماز پڑھی یا نہیں عرض کیا جاتا کہ پڑھ چکے شدت شوق عبادت میں فرماتے لاؤ پھر پڑھ لو نہ معلوم پھر کیا موقع ہے ایسے عاشق لوگوں پرکیا ملامت فقہا بھی اصل سے اس کے مانع نہیں منع کی علت یہ فرماتے ہیں کہ تکرار فرض منسوخ ہوگیا اس سے معلوم ہوا کہ پہلے مشروع تھا سویہ منسوخ ہونا خود مجتہدین میں مختلف فیہ ہوسکتا ہے تو ممکن ہے کہ سلطان ہی کے نزدیک منسوخ نہ ہوا ہو اور کسی ایسے عالم محقق کا مجتہد ہونا غیرمجتہد فیہ ہوسکتا ہے علماء اورمشائخ کے ایسے اختلاف میں ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا یہ فیصلہ تھا کہ اگراعمال ظاہرہ میں اختلاف ہوتو فقہاء کے مسئلہ پرعمل کرتا ہوں اور اگر اعمال باطنہ میں اختلاف ہوتو صوفیہ کے قول پرعمل کرتا ہوں سبحان اللہ کیسا عجیب اور حکیمانہ فیصلہ ہے ۔ اللہ تعالٰی نے حضرت حکیم الامت سے طریق زندہ کرنے کی خدمت لی : (ملفوظ 217) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مدت سے بہت بڑا حصہ تصوف کا مردہ ہوچکا تھا کام کرنے والوں کو بھی خبرنہ تھی کہ ہم کیا کررہے ہیں اور اس کا کیا انجام ہے بس اندھیری کوٹھڑی میں الاد ہند چلے جارہے تھے کچھ خبر نہ تھی خواہ سرپھوٹے یا ٹانگ ٹوٹے اب بحمداللہ طریق کافی طور پرواضح ہوگیا مدتوں کے بعد یہ طریق زندہ ہوا ہے گواب بھی بدفہم لوگ اس فکر میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ اصلاح کا باب بند ہوجائے مگر چاہا ہوا توحق ہوا توحق سبحانہ تعالٰٰی ہی کا ہوتا ہے اور کسی کے چاہے سے ہوتا ہی کیا ہے فرماتے ہیں ۔ مایفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا یمسک لہا وما یمسک فلامرسل لہ من بعدہ وھوالعزیزالحکیم اب ان شاءاللہ تعالیٰ صدیوں تک کے لئے طریق بے غبار ہوگیا اور اگر پھربھی کچھ گڑبڑ ہوئی توحق تعالٰی اور کسی کو پیدا فرما دیں گے یہ ان کی رحمت ہے جس سے چاہے اپنا کام لے لیں کسی خاص شخص پرموقوف نہیں ۔ ابن الوقت بننے کی ضرورت ہے : (ملفوظ 218) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اس کا پتہ نہیں چلتا کہ مجھ کو مخلوق سے