ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ارشاد ماموں امداد علی صاحب : (ملفوظ 361) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ماموں امداد علی صاحب حکیمانہ دماغ رکھتے تھے گو مسلک میں ان سے ہمارا اختلاف تھا مگر بعضی باتیں بڑے کام کی فرمایا کرتے تھے چنانچہ ایک بار یہ فرمایا کہ میاں دوسروں کی جوتیوں کی حفاظت کی بدولت کہیں اپنی گٹھڑی نہ اٹھوا دینا واقع بڑے ہی کام کی بات ہے لوگ دوسروں کی جوتیوں کی حفاظت کی بدولت کہیں اپنی فکر نہیں کرتے جس سے دوسروں کی کوئی خفیف سی مصلحت تو محفوظ ہوجاتی ہے مگر اپنا غرور عظیم ہوجاتا ہے اور ممدوح ظریف بھی بہت تھے ایک مرتبہ روڑ کی قیام تھا بارش ہوکر ختم ہوئی تھی کیچڑ ہو رہی ہے اس طرح نہیں چلنا چاہئے اندیشہ گرجانے کا ہے وہ صاف فرماتے ہیں کہ میں گرنہیں سکتا اقلیدس کی قاعدہ سے چلتا شکل بنی روڑ کی ہی کلیہ بھی واقعہ ہے کہ ایک مولوی صاحب فرماتے ہیں کیوں صاحب کونسی شکل بنی روڑ کی ہی کلیہ بھی واقعہ ہے کہ ایک مولوی صاحب باہر سے مہمان آئے اور ایک مولوی صاحب وہاں ہی مقیم تھے اور دونوں خوب موٹے تھے دونوں کی توند نکلی ہوئی تھی ملاقات کے وقت دونوں نے معانقہ کیا تو ماموں صاحب فرماتے ہیں کہ مولانا یہ تومعانقہ نہیں ہوا مباطنہ ہوگیا یعنی پیٹ سے پیٹ مل گئے ۔ تربیت کا راز سمجھ نہیں آتا (ملفوظ 362) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایسے ایسے بھی فہیم لوگ دنیا میں آباد ہیں یہاں پرایک صاحب آتا تھے یہ کہہ کر گئے ہیں کہ تربیت کے اس طرز کا بھید ہی سمجھ میں نہیں آتا مبتلایئے یہاں کون سے اسرار میں راز ہیں جو سمجھ میں نہیں آتے ۔ کوتاہ نظری اور کوڑ مغزی کی حد : (ملفوظ 363) ایک صاحب کی غلطی پرمواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ ایسی کوتاہ نظری اور ایسی کوڑمغزی کی بھی کوئی حد ہے پھر کہتے ہیں کہ ہم پرسختی کی جاتی ہے پہلے رنجیدہ کرتے ہیں پھر کچھ کہا جاتا ہے تو رنجیدہ ہوتے ہیں ایسوں سے تویہ ہی کہنا اسلم ہے کہ بس یہاں سے جاؤ ہم برے