ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
جہاں تبلغ ہوچکی ہووہاں ان عرفی اخلاق کی ضرورت نہیں سودیکھئے اس دیہاتی پٹھان نے ان رعایات کا محل مگر یہ پیر نہیں سمجھتے ۔ آداب الفقیر : (ملفوظ 167) (ملقب بہ آداب الفقیر ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر انسان میں عبدیت پیدا ہوجائے تووہ انسان ہے ورنہ حیوان سے بھی بدتر ہے ، بل ھم اضل ( بلکہ وہ زیادہ گمراہ ہیں ) میں اس کی تصریح ہے اسی کے متعلق مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں گر بصورت آدمی انسان بدے احمد و بو جہل ہم یکساں بدے ( اگر ظاہری صورت سے آدمی انسان بن جاتا تو حضوراقدس ﷺ اور ابوجہل یکساں ہوتے ۔ 12) انسانیت حقیقی یہی ہے عبدیت ہو فنا ہو افتقار ہو انکسار ہو عجزہو کیونکہ یہ سبعلامت ہیں عبد کامل کی اگراس راہ میں چل کربھی یہ باتیں نہ پیدا ہوئیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ وہ بالکل محروم اور ناکام ہے کیونکہ محض ظاہری صورت اورلحم وپوست کو آدمیت سے کیا تعلق اس کے متعلق بھی مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں آدمیت لحم وشحم و پوست نیست آدمیت جز رضائے دوست نیست (انسانیت گوشت اورچربی کا نام نہیں ہے ، انسانیت کی حقیقت یہ ہے اس کو حق تعالیٰ کی رضا حاصل ہو ۔ 12) غرض عبدیت بڑی چیز ہے جس میں بعض آثاریہ ہیں کہ بعض مرتبہ جس وقت عبدیت کا غلبہ ہوتا ہے اس وقت کسی چیز کو اپنی طرف منسوب کرتے ہوئے بھی غیرت معلوم ہوتی ہے اس لیے کہ اس نسبت میں ظاہرا دعوے کی سی شان معلوم ہوتی ہے اسی عبدیت کی بدولت فنا وافتقارو انکسار وعجزپیدا ہوتا ہے اور ہروقت اس کے اندر ایک احتیاج کی سی کیفیت غالب رہتی ہے جوعین مقصود اور مطلوب ہے شیخ اسی کیفیت کے پیدا کرنے کی طالب کے اندر کوشش کرتا ہے تاکہ اس کے اندر سے دعوے کی سی شان جاتی رہے کیونکہ تجربہ ہے کہ بدوں مؤثر کے اثر میں استحکام نہیں ہوتا جس کی ایک نظیر یاد آئی کہ ایک مرتبہ حضرت حاجی رحمہ اللہ سے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمہ اللہ نے سوال کیا کہ حضرت میرا ارادہ ہے کہ میں نوکری چھوڑدوں اگر اجازت ہوحاصل