ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
7/ربیع الاول 1351ھ مجلس بعد ظہر یوم شنبہ اجازت لے کرآنے کی حکمت : (ملفوظ 83) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جوشخص یہاں پرپہلی مرتبہ آوے اس کوتو ضرورت ہے کہ وہ اجازت لے کر حاضر ہو مگر کیا دوبارہ آنے کے لیے بھی اجازت کی ضرورت ہے یانہیں فرمایا کہ جی نہیں ضرورت توپہلی مرتبہ بھی نہیں یہ معمولی محض اس لئے ہے کہ جومقصد لے کرآتے ہیں اس میں بعض اوقات بعض شرائط ہوتے ہیں ، مثلابعض بیعت کے لئے آتے ہیں بعض کوکوئی خاص سوال کرنا ہوتا ہے اور بعض مرتبہ ان شرائط کے نہ پائے جانے سے وہ کام نہیں ہوتا تو آنیوالے کو اپنی ناکامیابی پرافسوس ہوتا ہے سواس میں بھی دوسروں ہی کی مصلحت ہے ، میری کو ئی مصلحت نہیں اور جو محض ملاقات کے لیے آتے ہیں ان کےلئے آتے ہیں ان کے لئے کچھ قیدنہیں یہ قیدی صرف ان کے لیے ہیں جوکوئی خاص مقصد لے کر آتے ہیں مثلا ان میں بعض لکھتے ہیں کہ فیض حاصل کرنیکی غرض سیحا ضری کی اجازت کی ضرورت ہے ان سے یہ سوال کرتا ہوں کہ فیض سے کیا مراد نیز اگرفیض نہ ہوا توکیا ہوگا اس لیے کہ بعض مرتبہ فیض مزعوم ہوتا ہے بعض مرتبہ نہیں ہوتا نیز بعض کو ہوتا ہے بعض کو نہیں ہوتا اس لئے پہلے سے معاملہ کی صفائی کرلیتا ہوں تاکہ آنے والے کو اپنا وقت اور روپیہ ٖصرف ہونے کے بعد عدم کامیابی پرافسوس نہ ہو اور مجھ کو اس کا ذمہ دارنہ سمجھے میں کسی کو اپنی طرف سے الجھن یادھوکہ میں ایک لمحہ کے لئے رکھنا نہیں چاہتا معاملہ صاف کرلیتا ہوں اس کے بعد وہ خود ذمہ دار ہے غرض اس میں محض آنے والوں کی مصلحت اور رعایت مقصود ہے اور اب تو تجربہ سے میں نے آنیوالوں کے لئے ایک اور قید کا اضافہ کیا ہے یہاں پرآکر مکاتبت ومخاطبت قطعا نہ کریں خاموشی مجلس میں بیٹھے رہا کریں اور اس کے بعد وطن واپس پہنچ کرلکھا کہ پہلے کہ پہلے توہماری سمجھ میں اسکی مصلحت نہ آئی تھی مگر دس روزخاموش رہنے سے جونفع اب محسوس ہواوہ دس برس کے مجاہدہ سے بھی نہ ہوتا اب بتلایئے کہ یہ قواعد اور اصول کیسے مفید ہیں یا بیکار ہیں ۔