ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہے یہ تازہ فساد مدرسہ میں ان کے نرم ہونے کی وجہ سے ہوا مگر دونوں صاحب مخلص بہت تھے مدرسہ کے فساد کے زمانہ میں یہ فرمایا کرتے تھے کہ ہم کسی کی مخالفت کی پرواہ نہیں بس اس شخص سے تعلق رہے ( یعنی احقراشرف علی سے ) پھرچاہے ساری دنیا ہم سے چھوٹ جائے ہمیں پرواہ نہیں ۔ 18/ربیع الاول 1351ھ مجلس بعد نمازظہر یوم یکشنبہ اسراف کی بدولت مسلمان تباہ ہوگئے : (ملفوظ 256) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان فضول خرچیوں اور اسراف کی بدولت مسلمان تباہ وبرباد ہوگئے مگر اس پر بھی آنکھیں نہیں کھلتیں ایک کو ایک دیکھ کرعبرت حاصل کرسکتا ہے مگر نہیں کرتے یہ مولوی صاحب کے دادا کا گاؤں تھا فضول خرچیوں کی بدولت جاتا آتا رہا بیٹے کی شادی میں اس قدر روپیہ صرف کیا جس کی کوئی انتہا نہ تھی بعد شادی حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمہ اللہ ان کے پاس تشریف لائے اور جاکر کہا کہ بھائی صاحب ورپیہ سے کوئی جائیداد خریدتا ہے کوئی زیور خریدتا ہے اس میں یہ فایدہ ہوتا کہ اگر وقت پرکل قیمت نہ ملے تو آدھی تہائی کچھ تو قہمت اٹھ آئے مگر آپ نے جوچیز خریدی ہے یعنی نام اس کی قیمت پھوٹی کوڑی بھی نہیں مل سکتی ان کی یہ حالت تھی کہ پہلوانوں کو دعوت دیدی دور دور سے پہلوان آرہے ہیں دنگل ہورہے ہیں ان کو کھلایا پلایا جارہا ہوگئے اور نتیجہ کچھ بھی نہیں ۔ چھوٹوں کی صحبت کی ضرورت: (ملفوظ 257) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب میں سفر کیا کرتا تھا باہرجاکر یہاں کی قدرمعلوم ہوتی تھی اب تو سفرہی نہیں کرتا ایک کونہ میں پڑا ہوا ہوں اور وہ قدر کی بات یہ ہے کہ یہاں کے رہنے ولے لوگ اپنے کو چھوٹا سمجھتے ہیں لیکن اگرواقع میں چھوٹے ہی ہوں تب بھی چھوٹوں کی صحبت کی بھی تو ضرورت ہے اور امت محمدیہ میں تومن کل الوجوہ نہ کوئی چھوٹا نہ کوئی بڑا اللہ کا شکر ہے کہ میں بھی اپنے کواپنے دوستوں سے مستغنٰی نہیں سمجھتا بلکہ محتاج سمجھتا ہوں اور کچھ نہ سہی دعاء وبرکت صحبت ہی میں سہی ہرشخص کو اپنے بھائی مسلمان سے اپنے کو مستغنٰی نہیں سمجھنا چاہے اسی میں عافیت ہے کونوا مع الصدقین ارشاد ہے صادقین کی معیت حق تعالٰٰی نصیب فرمائیں اور اللہ شرور سے اپنی حفاظت میں رکھیں ۔