ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
مگر ابصار زیادہ ہے ۔ ایسے ہی حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو علم زیادہ ہے گو معلومات کم ہیں جس چیز کو بھی سمجھے ہوئے ہیں اس کی حقیقت تک پہنچے ہوئے ہیں اور درسیات پڑھنے والے اسی شخص کے مشابہ ہیں جس نے ساحت تو زیادہ کی مگر نگاہ ضعیف ہے اس کے مبصرات زیادہ ہیں اور ابصار کم پھر فرمایا کہ میں مولانا کا یہ مقولہ اس وجہ سے سناتا ہوں کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے علم کے متعلق اتنے بڑے شخص کی شہادت ہے یہی تو وہ علوم ہیں جس کی نسبت فرماتے ہیں بینی اندر خود علوم انبیاء بے کتاب و بے معید و اوستا ( تم اپنے اندر حضرات انبیاء علیہم السلام کے علوم بغیر کسی کتاب اور مددگار اور استاد کے پاؤ گے ) حضرت مولانا یہ بھی فرماتے تھے کہ ہمارے ذہن میں تو مقدمات پہلے آتے ہیں اور مقاصد بعد میں اسی لئے وہ مقدمات کے تابع ہوتے ہیں اگر کہیں مقدمات غلط ہو گئے تو مقاصد بھی غلط ہو جاتے ہیں اور حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے یا دوسرے عارفین کے ذہن میں مقاصد پہلے آتے ہیں اور مقدمات کی غلطی کا اثر مقاصد میں نہیں پہنچتا ۔ بلکہ بعض حقیقت شناسوں نے تو مولانا محمد قاسم صاحب کے علوم کو حضرت حاجی صاحب کے علوم کا ظل بتایا جاتا ہے چنانچہ حضرت حاجی صاحب خود فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالی اپنے مقبول بندوں کو ایک لسان عطاء فرماتے ہیں ۔ حضرت شمس تبریز کو حضرت مولانا رومی عطاء فرمائے گئے تھے جو ان کی لسان تھے اور مجھ کو مولانا محمد قاسم صاحب عطاء فرما گئے ہیں جو میری لسان ہیں حاصل یہ تھا کہ میرے ہی علوم کی ترجمانی فرماتے ہیں ۔ مخالفین کی بد دینی اوہام پرستی اور بد دیانتی ( ملفوظ 436 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کانپور الہ آباد لکھنؤ میں مخالفین نے میرے متعلق یہ مشہور کر دیا کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حجرہ کا پاخانہ بنوا دیا ہے ۔ میں نے سن کر کہا کہ یہ تو صغری ہے اور کبری کیا ہے اور اس کی کیا دلیل ہے کیا اگر کوئی ایسا کرے تو حرام ہے قرآن میں حدیث میں یا حنفی ، شافعی ، حنبلی ، مالکی کے فقہ میں کسی کا یہ قول ہے کہ حجرہ کا پاخانہ بنانا