ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
سے یہ پستی کی طرف جائیں گے اس لئے کہ تدابیر منصوصہ بلندی کی طرف ہیں ، اتنی تو خبر ہے ہی نہیں مگر پیشوا مقتدا ء بننے کو جی چاہتا ہے اصل بات یہ ہےکہ اگردین ہوتو عقل میں بھی نور ہودین کا تو نام ونشان ہی نہیں اپنی من گھڑت باتوں اور تدابیر پر کودتے اچھلتے پھرتے ہیں ملک کو تباہ برباد کیا لوگوں کا دین بھی خراب کیا کسی نے خوب کہا ہے گربہ میرسگ وزیروموش رادیواں کنند ایں چنیں ارکا ن دولت ملک راریراں کنند فتن کا ایک خاص اثر : (ملفوظ65) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں فتن کا ایک خاص اثر ہوتا ہے اس لئے کہ بشریت ہے اس لئے تاثر بعید نہیں اس زمانہ میں میں خود اپنے اندراثر پاتا تھا اسی واسطے حدیث شریف میں اس قلیل کے فتن کے وقت ارشاد ہے فلیلحق بابلہ بغنمہ بارضۃ (مشکوۃ عن المسلم ) اور ارشاد ہے علیک لمن انت منہ یعنی بعشیرتہ ( جمع الوائد عن ابی دوؤد) یعنی اپنے مواشی اپنی جائداد کنبہ میں پڑے اگر اس کا کوئی اثر نہ تھا تو حضور ﷺ یہ کیوں فرماتے ۔ سہل علاج کی درخواست طالب کاکام نہیں : (ملفوظ66) فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا تھا امراض باطنی کے متعلق لکھا تھا کہ فلاں مرض ہے اس کا سہل علاج بتلادیجئے میں نے لکھ دیا کہ طالب کو حق نہیں کہ وہ سہولت کی درخواست کرے اس پر فرمایا کہ لوگ مجاہدہ سے گھبراتے ہیں اس کی ایسی مثال ہے اگرکوئی کسی عورت پر عاشق ہوجائے اور وہ عورت کچھ شرائط وصل کے بتلائے اور اس پر یہ عاشق کہے کہ اگرملنا چاہو تو سہولت سے مل جاؤ ورنہ جانے دو تو کیا یہ عاشق کہلائے جانے کے قابل ہے نیز ایسی درخواست کرنا خلاف ادب بھی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ شیخ سے تعلیم حاصل کرنا مقصود نہیں بلکہ الٹی شیخ کو تعلیم دینا مقصود ہے شیخ کو شیخ ہی نہیں سمجھتا کیونکہ جس شخص کو اتنی بھی خبرنہ ہو کہ اس تعلیم سے طالب پرمشقت ہوگی وہ شیخ ہی کب ہے سوشیخ توخود ہی شفقت کی بناء پرسہل علاج تجویز کرتا ہے مگر ضرورت کے موقع پرخود شیخ بھی مجبور ہوجاتا ہے کیونکہ بعض امراض کا ازالہ سخت مجاہدات ہی سے ہوتا ہے جیسے بعض امراض جسمانیہ میں طبیب مجبور ہے کہ شاہترہ اور چرائتہ کلو اور بیخ حنظل