ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
پھر فرمایا کہ دنیوی مصیبت کے موقع کے لئے جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مراقبہ سکھایا ہے وہ یہ کہ جب کوئی مصیبت آتی ہے تو اس پر اجر ملتا ہے گناہ معاف ہوتے ہیں درجات بلند ہوتے ہیں اس مراقبہ سے آدھی مصیبت رہ جاتی ہے بلکہ بلکل ہی جاتی رہتی ہے دیکھئے اس میں بھی دین ہی کا کام آیا ۔ آمین بالشر : ( ملفوظ 408 ) فرمایا کہ ایک مقام میں غیر مقلدوں اور حنفیوں کا آمین بالجہر پر جھگڑا تھا مقدمہ بازی کی نوبت آئی ایک انگریز تحقیق واقعہ کے لئے مقرر کیا گیا اس رپورٹ میں عجیب و غریب مضمون لکھا کہ میں نے تحقیق کیا تو احادیث میں آمین بالجہر اور آمین بالسر دونوں کا ثبوت معلوم ہو گیا مگر آمین بالشر کا کہیں ثبوت نہیں ہوا لہذا آمین کی تین قسمیں ہوئیں ، آمین بالجہر ، آمین بالسر ، آمین بالشر ، پہلی دو قسموں کی اجازت ہونا چاہئے اور آمین بالشر کی ممانعت ہونا چاہئے ۔ فرمایا کہ بعض غیر قوم کے لوگ بھی بڑے عالی دماغ ہوتے ہیں یہ شخص کیسا واقعہ کی حقیقت تک پہنچ گیا ۔ اور واقعی بعضے مدعیان عمل بالحدیث سنت سمجھ کر آمین بالجہر نہیں کہتے بلکہ شورش کی نیت سے وہ آمین بالشر ہی ہو جاتی ہے ۔ مشتبہ نومسلم کے پیچھے نماز کا حکم ( ملفوظ 409 ) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ اس شہر میں تین شخص نومسلم انگریرزی داں وارد ہوئے ہیں اب وہ نماز پڑھانے تک کے لئے تیار ہیں ایسے نومسلم مشتبہ الحال کے پیچھے امام راتب ( جو پہلے سے مقرر ہو ) کے ہوتے ہوئے اقتداء صحیح ہے یا نہیں اختلاف ہو رہا ہے ۔ فرمایا کہ یہ آج کل ایسا عام مرض چلا ہے کہ لوگ نئے آنیوالے کے بہت جلد معتقد ہو جاتے ہیں اور پرانوں کو چھوڑ دیتے ہیں اس کی بھی تحقیق نہیں کرتے کہ کس خیال کا ہے اور کس عقیدہ کا ہے اس خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ یہاں پر کمیٹی ہو کر اس پر فیصلہ ہو گیا ہے کہ حضرت کو ثالث بنایا جائے جو حضرت والا طے فرما دیں اس پر سب کو عمل کر لینا چاہئے اس پر سب راضی ہیں کوئی خلاف نہیں ۔ جواب میں یہ لکھا گیا کہ اگر میری ثالثی پر راضی ہیں تو میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ امام راتب