ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہو گیا ایک ہندوستانی نے غریب الوطن مسافر سمجھ کر اپنے مکان پر رکھ کر مرہم پٹی کی اور ہر قسم کی خبر گیری کی تندرست ہو گیا جب رخصت ہوا تو کہا کہ ہمارا یہ پتہ ہے تم اگر کبھی ہمارے وطن آئے گا ہم بھی تمہاری خدمت کرے گا تم ہمارا محسن ہے ہم کو بڑا آرام پہنچایا ایک عرصہ کے بعد بعض اتفاقات سے ایسا ہوا کہ یہ ہندوستانی اس طرف پہنچ گیا ۔ خیال ہوا کہ یہاں پر ہمارا ایک دوست ہے لاؤ اس سے ملاقات کر لیں تلاش کر کے اس ولائتی کے مکان پر پہنچا وہ ولائتی بڑا خوش ہوا اور ان کو مکان پر بٹھلا کر اور جلدی واپسی کا وعدہ کر کے کہیں چلا گیا گھر والوں نے دریافت کیا کہ آپ کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں اس نے سب واقعہ بیان کیا کہ میں ان کا دوست ہوں اور ہندوستان سے آیا ہوں اور میں نے اسکی یہ خدمت کی تھی گھر والوں نے کہا کہ تم اگر اپنی خیریت چاہتے ہو تو فورا واپس چلے جاؤ اسی لئے کہ وہ کہا کرتے ہیں کہ اگر کبھی ہمارا ہندوستانی دوست آ گیا تو ہم اس کو اسکے احسان کا بدلہ دے گا اس طرح سے کہ اس کو زخمی کر کے پھر اس کا علاج کرائے گا ھل جزاء الاحسان الا الاحسان تاکہ احسان کا بدلہ ہو سکے یہ سن کر بے چارا بھاگا ۔ سو ان مضامین کا اظہار کر کے ان کو رد کرنا بالکل ایسا ہی ہے جیسا اس ولائتی کا زخمی کر کے علاج کرانا مناظرین کو یہ طرز چھوڑ دینا چاہئے یہ طرز خطرہ سے خالی نہیں کیفیات کے پیچھے پڑنا درست نہیں ( ملفوظ 424 ) فرمایا کہ اس طریق کی حقیقت معلوم نہ ہونے کی وجہ سے بہت لوگ کیفیات کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں چنانچہ کثرت سے ایسے خطوط آتے ہیں کہ ان میں یہی بھرا ہوتا ہے یہ نہیں ہوتا وہ نہیں ہوتا ۔ آج بھی ایسا ہی ایک خط آیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص بھی اپنے زعم باطل میں کیفیات ہی کو مقصود سمجھے ہوئے ہیں ایسے شخص کی کسی کیفیت میں اگر کبھی کمی آ جاتی ہے تو اس کو سخت پریشانی یا پشیمانی کا سامنا ہوتا ہے چنانچہ ایک بزرگ بڑھاپے میں روتے تھے کسی نے رونے کا سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ میں تیس برس تک جہل میں مبتلا رہا حرارت غریزیہ کے نشاط کو جو جوانی میں ہوتا ہے نماز کی کیفیت سمجھتا رہا ۔ اب بڑھاپے میں جو وہ حالت نہیں رہی تب معلوم ہوا کہ وہ نماز کی کیفیت نہ تھی بلکہ جوانی کا جوش تھا اگر نماز کی کیفیت ہوتی تو بڑھاپے میں اس