ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
کو بھی خراب کرلیتے ہیں جیسے لڑکے پڑھانے کی مثال میں لڑکے پربلا ضرورت محنت ہوئی اورخود اپنا دماغ خراب کرلیا اور لڑکے کو کچھ نفع نہ ہوا ۔ تعلقات بڑھانے کی خرابیاں : (ملفوظ 159 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اکثر خرابیاں تعلقات بڑھانے کی ہیں ان کوکم کرنا چاہئے میں نے تو صرف ایک تعلق کو مستثنٰے کیا ہے یعنی تصنیف کے کام کو کہ اس سےخود کو بھی نفع ہے اوردوسروں کوبھی نفع پہنچتا ہے اسی لئے علماء کا قول ہے کہ طول امل (لمبی لمبی امیدیں باندھنا ) ہرچیز میں برا ہے الافی العلم ( مگرعلم میں ) یہ استثناء اس لئے ہے کہ یہ آلہ ہے دین کا اورطول امل کی ممانعت ہے آلات فی الغفلت میں نیزیہ علم معین ذکر ہے ذکراللہ میں جو کہ مقصود طریق ہے اور اپنے قوٰی کودیکھ کرکچھ روزسے یہ بھی چاہ رہا ہوں کہ تصنیف بھی بند کردوں مگرمیں اس سے بھی ڈرتا ہوں کہ کہیں ذکرکے لیے بھی قلب خالی نہ ہو اور تصنیف بھی نہ رہے اگر ایسا ہوا تواورکچھ اعمال توہیں نہیں شاید یہی عمل قبول ہوجائے کہ تصنیف سے کوئی نیک بندہ منتفع ہو اور وہی ذریعہ نجات ہوجائے اس لئے میں اس عارض کی وجہ سے اس کو ذکر سے افضل سمجھتا ہوں گو فی نفسہ افضل تو وہی ذکرہے اب رہا یہ کہ تصنیف اعمال متعدیہ میں سے ہے اور اس میں مشغول ہونا افضل ہے یا اعمال لازمہ میں سو عقل تو اعمال متعدد ہی کوترجیح دیتی ہے مگر طبیعت مذاق اعمال لازمہ کو ترجیح دیتا ہے ۔ اکبر بادشاہ کوساتھی بددین ملے : (ملفوظ 160) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اکبرشاہ کو جیسے عاقل لوگ ملے اگرایسے لوگ عالمگیر رحمتہ اللہ علیہ کو ملتے تو نہ معلوم ان کا ملک کہاں تک پہنچتا اب تو عالمگیر رحمتہ اللہ علیہ نے خود ہی کیا جو کچھ کیا باقی اکبر کوبھی بددین ملے نیک نہ ملے اس لئے کوئی نفع نہیں ہوا ۔ ادائیگی قرض کے لئے وظیفہ : (ملفوظ 161 ) ایک صاحب نے سوال کیا کہ میں قرض دار ہوں دعاء فرمادیجئے اور کچھ پڑھنے کو بتلادیجئے فرمایا کہ یا مغنی بعد نماز عشاء گیارہ سو بارپڑھا کرو اول وآخر گیارہ بار درود شریف یہ عمل حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے ۔