ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہوتا جس زمانہ میں مدرسہ میں پڑھا کرتا تھا اسوقت بھی استعداد وغیرہ کبھی نہیں ہوئی اس لئے کہ میں نے توجہ سے پڑھا ہی نہیں اور نہ کبھی ذہن ایسا ہوا البتہ حافظہ میرا مدرسہ میں مشہور تھا اساتذہ میں بھی اور طلبہ میں بھی اور اب تویہ بھی یاد نہیں رہتا کہ مناجات مقبول کی منزل بھی پڑھی ہے یا نہیں باوجود اس نقص کے پھر جو کچھ کام ہوا یہ سب فضل خداوندی ہے اور یہ کو ئی فخر کی بات نہیں ہے وہ جس سے چاہیں اپنا کام لے لیں ہاں تحدیث بالنعمتہ کی صورت میں مسرت ضرور ہے ۔ طریق سے اجنبیت کا عجیب حال: (ملفوظ 227) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ طریق سے لوگوں کو اس قدر اجنبیت ہوچکی ہے کہ عوام توعوام خواص اور شیوخ تک اس کا مضحکہ اڑاتے ہیں یہ طریق سے عدم مناسبت کا پتہ دیتی ہے اور عدم واقفیت پردال ہے اپنی جماعت کے بہت لوگوں کی یہ حالت ہے دوسروں کی کیا شکایت ۔ شیون اہل حق : (ملفوظ 228) ( ملقب بہ شیون اہل الحق ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ فلاں مدرسہ کی سرپرستی میرے سر زبردستی تھوپی گئی کرتے کراتے سب کچھ خود ہیں میرا تو محض نام ہی نام ہے کیا فائدہ ایسی سرپرستی سے مجھے خدمت سے انکار نہیں علماء کو میں اپنا بھائی سمجھتا ہوں اور طلبہ کو مثل فرزند کے سمجھتا ہوں مگر ضرورت اس کی ہے کہ خدمت طریقہ کے ساتھ لی جائے یہ تومحض بے ڈھنگا پن ہے کہ نہ اصول ہیں نہ قواعد مجھے آج تک یہی معلوم نہیں کہ میرے فرائض ہیں کیا اور یہ فساد کرنے والے اورمدرسہ سے مخالف کرنیوالے تو خود اغراض میں مبتلا ہیں الاماشاء اللہ شکایت توخود مجھ کو بھی کارکنان مدرسہ سے ہے مگر شکایت کا یہ طریقہ نہیں ، جو ان مخالف لوگوں نے اختیار کر رکھا ہے انہوں نے تو مدرسہ ہی کو بیخ بنیاد سے اکھاڑ دینے کا انتظام کردیا مجھ کو مدرسہ والوں کے ساتھ تو صرف طریقہ کا سے اختلاف ہے اور مخالفین کے ساتھ ان باتوں سے اختلاف ہے جو بدون تحقیق کا رکنان مدرسہ کے سرتھوپی گئیں آخردین بھی کوئی چیز ہے دشمنی میں بھی حدود سے تجاوز ہونا چاہئے دوسرے یہ کہ اگران کو دشمنی بھی ہے تو کارکنان مدرسہ سے نہ مدرسہ سے تو ایسی حرکت کرنا یا وہ طریقہ اختیا رکرنا جس سے مدرسہ کو نقصان پہنچے یہ کس درجہ عقل کی بات ہے اور خاص اغراض پورا کرنے کی وجہ سے چالاکیاں اور پالیسی اختیار کرنا کون سی کمال کی بات ہے