ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
کہیں نکاح کر دو گی ۔ ساس نے کہا کہ تیرے ماں نے ٹھیک کہا تھا تو تو خاموش ہی اچھی ۔ یا تو بہو بولتی نہ تھی اور بولی تو یہ نور برسائے ۔ یہی حالت ہے اکابر کے اصول کو چھوڑ کر نئے لوگوں کے بولنے کی ۔ لوگوں کے تدین اور خیالات کا قحط ( ملفوظ 432 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگوں نے ایک یہ طرز اختیار کر لیا ہے کہ اہل حق سے تو بطور اشکال کے پوچھتے ہیں کہ آپ یہ فرماتے ہیں اور دوسرے علماء اس کے خلاف سمجھتے ہیں تو ہم کس کی مانیں اور کس پر عمل کریں مگر اہل باطل سے کبھی یہ سوال نہیں کرتے کانپور میں ایک تھانےدار تھے میرے ایک وعظ میں شریک تھے میں نے بعض بدعات کی ممانعت بیان کی بعد وعظ وہ تھانےدار صاحب کہنے لگے کہ آپ تو گیارہویں کو ناجائز کہتے ہیں اور دوسرے بعض علماء جائز کہتے ہیں اب ہم کیا کریں ۔ میں نے کہا کہ آپ نے جیسے مجھ سے پوچھا کبھی ان علماء سے بھی اس طرح پوچھا ہے کہ تم تو جائز کہتے ہو اور فلاں عالم ناجائز کہتے ہیں اب ہم کیا کریں اس سے معلوم ہوا کہ اگر آپ کے اس سوال کا سبب تردد ہوتا تو ان سے بھی پوچھتے معلوم ہوتا ہے کہ تمہارا خود جی چاہتا ہے یہ کام کرنے کو اس لئے ہم سے ہی اشکال کیا جاتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ میں اور ایک مولوی صاحب غازی پوری اٹاوہ میں جمع ہو گئے وہ کہنے لگے کہ آپ لوگوں کا ہندوستان میں بڑا اثر ہے جس کی آپ لوگوں کو خبر نہیں صرف ایک کسر ہے اگر آپ لوگ مولود میں قیام کرنے لگیں تو پھر تو سارا ہندوستان آپ کا غلام ہو جائے اور میں ذمہ دار ہوتا ہوں کہ سارے ہندوستان کو آپ کا مرید کرا دوں ۔ میں نے کہا کہ اگر کسی کو مرید کرنے کی ضرورت ہی نہ ہو تو کہنے لگے کہ بس یہ بڑی مشکل ہے بتلائیے یہ علماء کے مشورہ ہیں اس ہی سے اندازہ کر لیجئے ان لوگوں کے خیالات کا اور تدین کا ۔ شیخ کی اقسام : ( ملفوظ 433 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ شیخ کی دو قسمیں ہیں ایک مبطل ( باطل پر عمل کرنے والا ) ایک محق ( حق پر عمل کرنے والا ) پھر محق کی دو قسمیں ہیں