ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
تشریف لاتے فرماتے گھرمیں سے دنیا کوبوآتی ہے ایک مرتبہ ایک بزرگ مہمان تشریف لائے بیوی صاحبہ نے ان بزرگ صاحب سے شکایت کی کہ میرے پاس ایک ہار ہے جواس مصلحت سے رکھا ہے کہ شاید رکن الدین (صاحبزادہ ) کی شادی میں مہمانوں کے لئے ضرورت ہوجائے مگران کو اس میں دنیا کی بوآتی ہے اور ہروقت میرے پیچھے پڑے ہوئے ہیں کہ اس کو جدا کردوں ان بزرگ صاحب نے شاہ صاحب کو منع کیا کہ سب کی دنیا کی بوتم کوکیوں آتی ہے تم ان سے تعرض مت کرو اس کے بعد پھرکبھی بیوی سے اس ہار کا ذکر نہیں فرمایا ( ظرافت کے عنوان سے فرمایا کہ ) مطلب حضرت شاہ عبدالقدوس صاحب رحمہ اللہ کا یہ تھا کہ ہمارے گھرمیں ہار کیوں ہماری تو ہروقت جیت ہونی چاہئے ان ہی شیوں (شانوں ) کی وجہ سے میں نے ان حضرات کا بجائے صوفیہ کے عشاق لقب تجویز کیا ہے اورسچ یہ ہے کہ نری بزرگی سے کیا ہوتا ہے جب تک محبت نہ ہو اوراسی محبت کی شدت کا نام عشق ہے اور عشق کی خاصیت یہ ہے سوائے محبوب کے سب کوفنا کردیتا ہے اسی کومولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں عشق آں شعلہ است کوچوں برفروخت ہرچہ جز معشوق باقی جملہ سوخت تیغ لادر قتل غیرحق براند ، درنگر آخر کہ بعد لاچہ ماند، ماند الااللہ باقی جملہ رفت ، مرحبا اےعشق شرکت سوز زفت اور گلزارابراہیم میں مولانا ابوالحسن صاحب نے اسی کا ترجمہ کیا ہے عشق کی آتش ہے ایسی بدیلا دے سوا معشوق کے سب کوجلا ( انتہی ملفوظ برکات التوکل ) 13/ ربیع الاول 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ ہدیہ دینے سے قبل مشورہ کرنا مناسب ہے : (ملفوظ 155) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب نے ایک بوتل شربت کی محبت سے بطورہدیہ بھیجی تھی رات میں نے اس کو پانی کے ساتھ استعمال کیا تو اس کا استعمال مناسب ثابت نہ ہوا اس لئے کہ موسم مناسب نہیں تھا پھر دودھ کے ساتھ استعمال کیا توگلے میں خراش ہوگیا کیا عرض کروں میں دوستوں کو مشورہ دیا کرتا ہوں کہ جوچیز دینا چاہیں پہلے مشورہ کرلیں مگر کچھ ایسی