ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
نیک اعمال کا اہتمام ضرور کرنا چاہئے : (ملفوظ 452) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ تو ضرور سمجھنا چاہئے کہ ہمارے اعمال ناقص ہیں مگر ساتھ ہی یہ بھی کرے کہ نہ ہونے سے ہونا اچھا ہے جیسے مال گذاری ادا کرنا ہے اور کل روپیہ پاس نہ ہوتو جوہو وہی ادا کرو ۔ بازار میں جارہا ہے اور ہاتھ میں کچھ نہیں اس سے یہ زیادہ اچھا ہے کہ کھوٹا روپیہ سہی وہ آٹھ ہی آنہ میں چلے گا تو سہی سیربھرمٹھائی نہ آوے گی آدھ ہی سہی ۔ سحری میں سیری سے روزہ کی حکمت فوت نہیں ہوتی (ملفوظ 453) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعض بزرگوں نے فرمایا ہے کہ رمضان کو اگر رات کو خوب پیٹ بھرکر کھالیا تو روزہ کی حکمت ہی اس کو حاصل نہیں ہے یعنی قوۃ بہیمیہ کی شکستگی کیونکہ ضعف بدنی تو ہوا ہی نہیں لیکن تجربہ ہے کہ شب کو خوب کھالینے کے بعد بھی روزہ سے ضعف ہوتا ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ خلاف عادت کھانے سے تجربہ ہے کہ پوری قوت نہیں ہوتی اور معمولی پرکھانے کی خواہش ہوتی ہے اور ملتا ہے نہیں اسی لئے بدن میں ضعف ہوتا ہے اور صوم دہرے اسی لئے ممانعت کی گئی ہے کہ ایک ہی وقت کھانے کی عادت نہ ہو جاوے حالانکہ تکثیرعبادت ہے اور افضل الصوم اسکو فرمایا ہے کہ ایک دن رکھے ۔ ایک دن نہ رکھے اس میں عادت نہ ہونے کی وجہ سے روزہ میں مجاہدہ ہوگا جو حکمت ہے صوم کی ۔ بعض محبان دنیا کا طریق سے متعلق خیال (ملفوظ 454) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض محبان دنیا اس طریق کو اس لئے مضر سمجھتے ہیں کہ آدمی نکما ہوجاتا ہے مگر یہ بھی ہے کہ نکما ہو کس کا ہوجاتا ہے وہ ایسا نکما ہوجاتا ہے جس کی نسبت فرماتے ہیں : تابدانی ہر کر ایزداں بخواند از ہمہ کار جہاں بیکار ماند ما اگر قلاش وگر دیوانہ ایم مست آں ساقی وآں پیمانہ ایم ( تاکہ تم جان لوکہ جس کو خدا تعالٰی نے بلالیا ۔ بعنی اپنی طرف جذب کرلیا وہ سارے