ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
اگر عوام کے عقائد کی یہی حالت رہی تو غالبا چند روز میں لوگوں کے ذہن میں نکاح کی بھی ضرورت نہ رہے گی اس لئے نکاح میں تو بکھیڑا ہے وقت صرف ہوتا ہے قسم قسم کی سعی اور کوشش میں تکالیف اٹھانی پڑتی ہیں مال صرف ہوتا ہے پھر آنے والی کا نان ونفقہ غرض بڑے بکھیڑے ہیں یہ درخواست کیا کریں گے کہ ایسا تعویذ دیدو کہ بدوں عورت کے اولاد ہوجایا کرے کرے بھلا کس طرح اولاد ہوجایا کرے گی آدم علیہ السلام کی تو پسلی سے حضرت حوا پیدا ہوگئی مگر پھر ایسا نہیں ہوا یہ اب بھی چاہتے ہیں کہ خلاف معمول اولاد پیدا ہوجایا کرے ۔ اگرمیں تعویذ پرپانچ روپیہ مقررکردوں تو پھر کوئی ایک بھی تعویذ نہ مانگے ۔ غرض تعویذ کے متعلق عقیدے اچھے نہیں ۔ فضول گوئی سے قلب پربار: (مفلوظ 317 ) ایک صاحب کی فضول گوئی پرمتنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ آپ زیادہ نہ بولا کریں اور ایک تجویزیں زیادہ نہ کیا کریں اور تجویز تو بڑی چیز ہے میں تو کسی کو مشورہ بھی دینا نہیں چاہتا خواہ مخواہ دوسرے پربارہورائے میں کیا ہے لاؤ میں ہزاروں رائے بیان کردوں مثلا رائے تو میری یہ ہے کہ مجھ کو سلطنت مل جائے پھرتمام انتظامات شریعت کے موافق کروں مگر کہیں توقع بھی ہے مل جانے کی ۔ فضول باتوں سے قلب پربارہوتا ہے ایسی باتوں سے آپ کو اجتناب رکھنا چاہئے ۔ 16 شوال المکرم 1350 ھ بوقت صبح 8بجے یوم چہارم شنبہ مرمت مسجد سے بقیہ رقم واپس کرنے پراظہار مسرت : (ملفوظ 318) فرمایا کہ ایک بات کہنا چاہتا تھا کہ اس میں سبق ہے مگر بھول بھول جاتا تھا وہ یہ ہے کہ یہاں پرایک محلہ ہے اس میں جولا ہے آباد ہیں اور بچپن میں ہم لوگ بھی اس میں رہ چکے ہیں غریب لوگ ہیں بے چاروں کو ہم سے محبت ہے بچپن کے زمانہ میں ہم ان کے گھروں میں اکثر جاتے تھے وہ محبت اب تک چلی جاتی ہے اس محلہ میں ایک مسجد ہے اس مسجد میں کچھ مرمت کی ضرورت تھی اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب کبھی ایسی ضرورت پیش آتی ہے تو وہ مجھکو اطلاع کردیتے ہیں ۔ میں بقدر گنجائش امداد کردیتا ہوں لہذا اب کی مرتبہ بھی اس مسجد کے مہتمم نے