ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
18 شوال المکرم 1350ھ مجلس بعد نماز جمعہ والد مرحوم کی ادائیگی حقوق کے لئے کاوش : (مفلوظ 350 ) فرمایا اہل حقوق کا حق پہچانے کی کوشش کررہا ہوں یہ وقت تھا کہ اپنے والد صاحب مرحوم کی چاربیبیوں کا حصہ مہران کے ورثہ کو پہنچانے کا اہتمام کیا جارہا تھا کسی ملفوظ میں اس کی تفصیل بھی ہوچکی ہے جی چاہتا ہے کہ جلد سے جلد پہنچ جائے جتنی جلد حق پہنچ جائیں اتنی ہی جلد طبیعت ہلکی پھلکی ہوجائے گی حق تعالٰی کی طرف سے غیب سے امداد اس میں ہورہی ہے ذرائع ایسے پیدا ہورہے ہیں کہ مجھ پرکوئی ذرہ برابر گرانی نہیں اور برابر اہل حقوق کو ان کے حق پہنچ رہے ہیں ۔ حکایت حضرت ابوالحسن نوری (ملفوظ 351) ایک صاحب نے ایک شخص کے متعلق عرض کیا کہ حضرت سے وہ شخص سال بھرکے مرید ہونے کا ارادہ کررہے ہیں مگر یہ کہتے ہیں درخواست کرتے ہوئے خوف معلوم ہوتا ہے فرمایا کہ اس شخص کے قلب میں طریق کی وقعت اور عظمت ہے یہ بھی غنیمت ہے اس معاملہ میں ان لکھوں پڑھوں سے تو یہ گنوارہی اچھے ہیں ان کی جوبات ہوتی ہے بیساختہ اور سادگی سے اورخلوص لئے ہوئے ہوتی ہے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے ایک شخص گاؤں کا رہنے والا مرید ہونے آیا حضرت نے جیسا طریقہ ہے بیعت کا معاصی سے توبہ کرائی اورنماز وغیرہ کی پابندی کا امر فرما دیا وہ کہتا ہے کہ مولوی جی جن باتوں سے تم نے توبہ کرائی ہے یہ کام تومیں کبھی کرتا بھی نہیں اور جو کرتا ہوں اس کی توبہ کرائی بھی نہیں حضرت نے دریافت فرمایا وہ کیا ہے کہتا ہے کہ میں افیم کھاتا ہوں فرمایا اچھا یہ بتلا کتنی کھاتا ہے اتنی میرے ہاتھ پررکھ دے اس ارشاد کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت حضرت کی بینائی نہ رہی تھی چنانچہ اس نے ایک گولی بناکر ہاتھ پررکھ دی حضرت نے اس کا ایک حصہ توڑ کر اس کودکھلایا کہ اتنی کھالیا کر پھر تھوڑے روز بعد اور کمی بتلادی جاوے گی اس کی وجہ یہ تھی کہ افیون کے دفعتہ چھوڑنے سے بہت تکلیف ہوتی ہے وہ کہتا ہے کہ جی جب توبہ کرلی پھراتنی اور اتنی کیسی اور ڈبہ افیم کا جیب سے نکال دور پھینک کرمارا کہ جا افیم میں نے تجھے چھوڑدیا اوراپنے گاؤں کو چل دیا گھر پہنچ کردست آنے شروع ہوگئے حضرت مولانا سے دعاء کے لئے کہلا کر بھیجا کرتا کہ میں اچھا ہو جاؤں