ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
آدمی نہ چاہے توفاخرہ لباس میں بھی امتیاز نہیں ہوسکتا اور اگر نفس امتیاز چاہے تواضع کے لباس میں بھی امتیاز ہوسکتا ہے کہ بڑے ہی بے نفس ہیں میں تواس ہی لئے اوسط درجہ کا کپڑا پہنتا ہوں کہ کسی قسم کا امتیاز نہ ہو۔ قلب کو فارغ رکھنے کا معمول مبارک : (ملفوظ 157) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا میں جوسب کاموں سے تقاضے کے ساتھ فارغ ہوجاتا ہوں وجہ اس کی یہ ہے کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ قلب غیراللہ کے ساتھ مشغول نہ ہوتا کہ اگر کبھی خدا کی یا د کی توفیق ہوجائے تو موانع تو مرتفع رہیں ۔ تعلقات اورمشاغل غیرضروری کو ترک فرمانا : (ملفوظ 158 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تعلقات اور مشاغل غیرضروری کو سب کو قطع کردیا البتہ جوضروری ہیں وہ مستثنٰے ہیں اب میں اس کا لوگوں کوکس طرح یقین دلاؤں یہ وجدانی اورذوقی بات ہے کہ ان حضرات کو کسی چیزسے دنیوی محبت نہیں البتہ ضرورت کا اور شفقت کا تعلق ہے میں نے ایک تذکرہ میں دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت امام حسین کو گود میں لئے بیٹھے تھے انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ کیا آپ کو مجھ سے محبت ہے فرمایا ہاں کہا کہ اور بھائی سے بھی فرمایا ہاں پوچھا اوراماں سے بھی فرمایا کہ ہاں ، کہاں کہ دل کیا ہے سرائے ہے ایک کوٹھری میں ایک مسافر پھرپوچھا کہ اگرآپ کو اختیار دیا جائے کہ یا تو خدا اور رسول سے تعلق رکھا جائے یا گھروالوں سے اس وقت آپ کیا کریں گے فرمایا کہ گھروالوں کوچھوڑدوں گا کہا کہ بس تویوں فرمایئے کہ گھروالوں پرصرف شفقت ہے باقی محبت اللہ ورسول ہی سے ہے اور اس محبت کےلئے جتنے غیرضروری تعلقات کم ہوں یہ معین ہوتے ہیں حضرت حق کی محبت میں ان تحریکات میں میرے شریک نہ ہونے کے اسباب میں سے یہ بھی ہے کہ اس میں غیر ضروری تعلقات کوخاص دخل ہے مثلا بلاضروت دوسروں کو آمادہ کرنا رغبت دلانا ارے بھائی فلاں کام کرلو سواس سے مجھ کوبڑی کلفت ہوتی ہے کیونکہ اس میں ہروقت یہ ہی خیال رہے گا کہ فلاں شخص اس کام کے کرنے پرراضی ہے یا نہیں اور اگر راضی ہوکر الگ ہوگیا توکام کیسے چلے گا سواس ضیق میں کون پڑے حق سبحانہ ، تعالیٰ ایسی ہی مشغولی اور تصدی ( پیچھے پڑنے ) کے متعلق فرماتے ہیں ، اما