ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ٹھکانا ہے ۔12) تو فکر اور تحقیق کی چیز تویہ ہے کہ یہ واقعات ہوں گے پھران واقعات کے متعلق کوئی فضول سوالات کرنے لگے مثلا کوئی موت کی تحقیق کرے کہ کس طرح آئے گی جان کس طرح نکلے گی تواس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ارے بھائی ایک دن مروہی گے جب موت آوے گی مرجائیو جب تک زندہ ہوزندہ رہو کس قدرغضب اور ظلم کی بات ہے کہ مریخ کے سفر میں مرجانے کو ترقی اور ہمت س تعبیر کرتے ہیں اور جوخدا کے نام پرجان دے اس کو وحشیانہ حرکت بتلاتے ہیں سمجھنے کی بات ہے کہ ثمرہ اور غایت بھی ہے اس پرجان دینا وحشیانہ حرکت ہے یا مریخ ستارے کی تحقیق پر جان دینا جس کا ثمرہ نہ غایت یہ وحشیانہ حرکت ہے جوچیز کام کی تھی یعنی روحانیات اور علوم ان سے تو یہ لوگ بالکل کورے ہیں صرف مادیات میں ایک درجہ تک کامیاب ہیں کمال اس میں نہیں اور نہ کمال حاصل کرسکیں گے کہ موت آدبائیگی اور بلکل بے سرسامان آخرت میں جاپہنچیں گے یہاں ہی کرلیں جوکچھ کرنا ہے ایسے ہی لوگوں کے حق میں حق تعالیٰ فرماتے ہیں : ربما یودالذین کفروا لوکانو مسلمین ذرھم یاکلوا و یتمتعو ا ویلھھم الامل فسوف یعلمون ( کافرلوگ باربار تمنا کریں گے کہ کیا خوب ہوتا اگر وہ مسلمان ہوتے آپ ان کوان کے حال پر رہنے دیجئے کہ وہ کھالیں اورچین اڑالیں اورخیالی منصوبے انکو غفلت میں ڈالے رکھیں ان کو ابھی حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے ۔ 12) اور بفضلہ تعالٰی ان کی یہ تحقیقات اسلام کے لئے حال میں بھی مضرنہیں بلکہ اکثر میں اسلام کی تائید ہوگئی مثلا جس روز یہ لوگ مریخ ستارے میں پہنچ جائیں گے ہم کہیں گے حدیث میں جوسات زمینیں آئی ہیں ممکن ہے ان میں سے ایک زمیں یہ بھی ہوغرض ہماری نصوص کی گاڑی کہیں نہیں اٹکتی اورمثلا اگر وہاں آبادی کا مشاہدہ ہوجائے توہم اس آیت کی ومن آیاتہ خلق السموات والارض وما بث فیھما من دابۃ ( اور منجملہ اسکی نشانیوں کے پیدا کرنا ہے آسمانوں کا اور زمیں کا اور ان جانداروں کا جواس نے زمیں وآسمان میں پھیلارکھے ہیں ۔ ) کی سہل تفسیر کردیں گے جس میں فیھما اپنے متبادرمعنی پررہے گا فی مجموعہما کی ساتھ تفسیر کی ضرورت نہ رہے گی ۔ تعویذ گنڈوں میں عوام کا غلو: (ملفوظ 237) ایک سلسلہ گفتگومیں فرمایا کہ آج کل تعویذگنڈوں کے باب میں عوام