ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
13/ ربیع الاول 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ سمجھانے اورلٹھ مارنے میں فرق : (ملفوظ 165) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بعض لوگ ختم میں ایسے بھی دعاء کرانے آتےہیں جو واقع میں ظالم ہوتے ہیں مثلا ابتداء میں خود مار پیٹ کی اور پھر دعاء چاہتے ہیں ایسے لوگوں کی رقم مدختم میں داخل کرانا چاہئے یا نہیں اور ان کے لئے دعاء کرنا جائز ہے یا نہیں ایسی حالت میں طالبان دعاء سے کیا کہہ دیا کروں فرمایا کہ تم صرف یہ جواب دیدیا کرو کہ بھائی اول واقعہ بیان کرکے کسی علم سے حکم شرعی پوچھ لوکہ اس کے لئے دعاء جائز ہے یا نہیں اگروہ کہہ دیں اورہم کوبھی ان کی زبان سے سنواوو توہم دعاء کردیں گے غرض کیا کہ میں توعذر کردیتا ہوں فرمایا کہ ایک تولٹھ سامارنا ہوتا ہے اور ایک سمجھانا ہوتا ہے توعذر کی تفصیل بیان کردینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بھی تو سمجھ جائے ۔ آداب التربیت : (ملفوظ 166) (ملقب بہ آداب التربیۃ ) ایک سلسلہ گفتگومیں فرمایا کہ یہ تربیت اور اصلاح کا باب نہایت ہی نازک ہے اس میں بڑے تجربہ اورفن کی ضرورت ہے شیخ کا ولی ہونا قطب ہونا بزرگ ہونا ضروری نہیں مگرفن سے واقف ہونا ضروری ہے ہاں فن جاننے کے ساتھ اگر ولایت اوربزرگی بھی ہوتو اس کی تعلیم مٰیں خاص برکت ہوگی آج کل فن نہ جاننے کی وجہ سے لوگ بڑی گڑبڑ کرتے ہیں اور منزل مقصود سے توبہت ہی دور رہتے ہیں مقصود کی ہوا تک بھی نہیں لگی ایک صاحب نے بذریعہ خط اپنے نفس کی صلاح کی درخواست کی تھی اس پرمیں نے لکھا کہ ہرمرض کو ایک ایک کرکے لکھ کراس کا علاج پوچھو اس پر یہ مہمل جواب آیا میں حقیقت سے توواقف ہوں مگر یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ مجھ میں مرض کیا کیا ہیں اس پرمیں نے لکھا کہ میری سمجھ میں یہی نہیں آیا کہ حقیقت کی توخبرہواور مرض کی خبرنہ ہو اس پرجواب آیا اور بہت طویل تحریر لکھ کربھیجی جس میں اپنی تمام سوانح عمری درج کی رتھی آخرمیں لکھا تھا کہ میری حالت ہے اب آپ سمجھ لیں کہ کون کون مرض میرے اندر ہیں جوقابل علاج ہیں اس پر میں نے لکھا کہ یہ طریقہ معالجہ کا نہیں ہے کہ ایک کتاب تصنیف کرکے بھیج دی تم نے میری پہلی بات کا اب تک جواب نہٰیں دیا اور اتنی بحرطویل لکھ کرایذادی جب تم مرض کا ہونا نہ ہونا نہیں بتلاسکتے جوکہ خاص تمہارے حالت ہے تواتنے دورسے