ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
اور تم کیا کام کرتے ہو عرض کیا کہ میں کپڑے رنگتا ہوں فرمایا جاؤ تم کپڑے رنگو اور ان سے کہو جوتے بیچا کریں علی جانیں اور معاویہ جانیں ان کا معاملہ تمہارے پاس فیصلہ کے لئے نہ آئے گا بعض لوگ خطوط میں مجھ سے استفسار کرتے ہیں کہ فلاں شخص ایسا ہے اس کے متعلق کیا حکم ہے لکھ دیتا ہوں کہ خود واقعہ کے دستخط کراکر بھیجھیں حضرت یقینا سوال میں افتراء اور کذب ہوتا ہے یا نیت فاسد ہوتی ہے فتوے کو آڑ بنا کر ایک مسلمان کی تکفیر کرتے ہیں اور اس کی فضیحت اور رسوائی کے درپے ہوتے ہیں بڑی بڑی سخت بات ہے جونہایت احتیاط کے قابل ہے جیسے بزرگوں نے اس باب میں سخت احتیاط سے کام لیا ہے ۔ ایک حکایت اس کے متعلق یا د آئی میں نے طالب علمی کے زمانہ میں کسی کتاب میں دیکھا کہ ایک پیر نے مرید سے پوچھا کہ تم خدا کو جانتے ہو مرید نے کہا کہ میں خدا کو کیا جانوں میں تو تم کو جانوں مجھ کو اس پربڑا غصہ آیا کہ بڑا ہی جاہل اور ایمان سے دور تھا ۔ میں نے یہ قصہ مولانا محمد یعقوب صاحب سے عرض کیا کہ حضرت ایسے ایسے بھی جاہل ہیں مولانا نے فرمایا کہ کیا تم خدا کو جانتے ہو ، تب میری آنکھیں کھلیں فرمایا کہ میاں کس اللہ والے ہی کو پہچان لے یہ ہی بڑی نعمت ہے اس میں مولانا نے تاویل سے کام لیا اور قائل کو بچالیا ۔ حضرت مولانا شیخ محمد صاحب سے کسی نے سوال کیا کہ بعض لوگ والاالضالین فرمایا بس جو قرآن میں لکھا ہے وہی پڑھا کرو دیکھے کیسی سہولت سے جھگڑے کو قطع کردیا اس میں تعلیم تھی کہ جھگڑوں میں مت پڑو ۔ ایک صاحب نے مجھ سے سوال کیا کہ یزید پر لعنت کرنا کیسا ہے میں نے کہا کہ اس شخص کو جائز ہے جس کو یہ خبردار اور یقین ہوکہ میں یزید سے اچھی حالت میں مروں گا اگرکہیں اس سے خراب حالت میں قبر میں رہ گئے تو وہ کہے گا کہ مجھ کو تو ایسا ایسا کہتے تجھے تھے اب تم دیکھو کس حالت میں ہوکہنے لگے تو یہ کب معلوم ہوگا میں نے کہا کہ مرنے کہا مرنے کے بعد کہنے لگے تو قبر میں لعنت کیا کریں میں نے کہا کہ ہاں کوئی کام تو وہاں ہوگا نہیں بیٹھے ہوئے لعنت اللہ علی الیزید پڑھا کرنا یہاں تو کام کی