ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
خدا کے عشق کا اور محبت کا دعوی کرتے ہو پھر انتظار کس بات کا ہے جس طرح بھی ہو اور جیسے بھی تیزی سے سستی سے چل پڑو کیا خدا کی محبت لیلی کی محبت سے بھی کم ہے خوب فرماتے ہیں : عشق مولی کے کم از لیلے بود گوئے گشتن بہر او اولی بود اور تم تو رجسٹری شدہ محب ہو فرماتے ہیں و الذین امنوا اشد حبا للہ ۔ یعنی جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کو سب سے زیادہ اللہ کی محبت ہے اس لئے محب ہونے سے انکار بھی نہیں کر سکتے جب تمہاری محبت اور عشق نص سے ثابت ہو گیا تو عشق تو ایسی چیز ہے کہ سوائے محبوب کے کسی کو نہیں چھوڑتا پھر موانع پر نظر کیسی خوب فرمایا : عشق آں شعلہ است کو چوں برفروخت ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت تیغ لادر قتل غیر حق بر اند مرحبا اے عشق شرکت سوز تفت ( عشق وہ شعلہ ہے کہ جب یہ بھڑکا تو محبوب کے سوا اور سب کو جلا دیتا ہے ۔غیر حق کا فنا کرنے کے لئے جب لا کی تلوار کھینچی تو پھر دیکھو آگے کیا رہ گیا ۔ ( ظاہر ہے کہ ) الا اللہ رہ گیا ۔ مبارک ہے وہ عشق جو غیر حق کی شرکت کو بالکل فنا کر دینے والا ہے ) حضرت عشق کے تو کاروبار ہی نرالے ہیں یہ چیزیں ہی ایسی ہے کہ بجز محبوب کے قاعدوں کے کوئی قاعدہ قانون ہی باقی نہیں رہتا ۔ بلکہ کوئی چیز بھی باقی نہیں رہتی سوائے محبوب کے یہ خدا سے کیسی محبت اور کیسا عشق ہے کہ جس میں ایسی باتوں پر نظر ہے جو محبوب کی راہ میں سد راہ ہیں محب کو کسی طرح بھی چین نہ آنا چاہئے اگر چین ہے تو اپنے دعوی میں جھوٹا ہے عاشق نہیں ۔ خاتم مثنوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حکایت لکھی کہ ایک عورت چلی جا رہی تھی اس نے دیکھا کہ میرے پیچھے ایک مرد آ رہا ہے اس عورت نے کہا کہ تو میرے پیچھے کیسے آ رہا ہے ۔ اس نے کہا کہ میں تم پر عاشق ہو گیا ہوں اس عورت نے کہا کہ میری بہن مجھ سے بھی زیادہ خوبصورت ہے میرے پیچھے آ رہی ہے مجھ جیسی بد صورت پر کیا عاشق ہوتے ہو وہ زیادہ حسین ہے اس پر عاشق ہو یہ سن کر اس شخص نے منہ موڑ کر دیکھا اس عورت نے اس کے منہ پر ایک طمانچہ رسید کیا اور کہا گفت اے ابلہ اگر عاشقی دربیان دعوی خود صادقی