ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
حرکت نہ کریں گے یہ تو ادب سمجھے کہ آہستہ بولے اور یہ نہ سمجھے کہ اگر زور سے نہ بولا تو دوسرا سنے گا نہیں تکلیف ہوگی بس رسموں نے تباہ کیا ہے اس کی تعلیم دیجاتی ہے کہ بلند آواز سے نہ بولو دیکھئے اپنا توکام لیکر آتے ہیں اپنی ہی حاجت مگردوسرے کو اہتما کرنا پڑے یہ تو آنے والے کا فرض ہے کہ آکر صاف اور پوری بات کہہ دے اورایسی آواز سے بولے کہ دوسرا اس کو سن سکے یہ سب گفتگو خواجہ صاحب کے واسطے سے ہوئی فرمایا کرسکتے ہیں صبح کو بہت سویرے جائیں گے اس وقت میں یہاں نہ ہوں گا ان سے کہہ دیجئے کہ بعد نماز مغرب ایسی جگہ کھڑے ہوجائیں گےا س وقت میں یہاں نہ ہوں گا ان سے دیجئے کہ بعد نماز مغرب جگہ کھڑے ہوجائیں یہاں مجھ کو یہ شبہ نہ ہو کہ میرے انتظار میں ہیں خانقاہ کے دورازہ پرکھڑے ہوجائیں جب میں جانے لگوں تو زبان سے کہ دیں کہ میں صبح کو جارہا ہوں ملنا چاہتا ہوں میں انشاءاللہ مصافحہ کرلوں گا بعض لوگ مصافحہ کیلئے ایسی جگہ بیٹھتے ہیں کہ مجھ کو یہ محسوس ہو کہ میرے منتظر ہیں قلب پربار ہوتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تقاضا ہے کہ اٹھو ہم تمہارے انتظار میں ہیں سو ایسی جگہ بیٹھنا یا کھڑا ہونا چایئے جس سے دوسرے کو یہ نہ معلوم ہوکہ یہ میرے انتظارمیں ہے خواجہ صاحب نے عرض کیا حضرت وہ صاحب میرا شکریہ ادا کررہے تھے کہ تم کو بڑی تکلیف ہوئی فرمایا نہیں جی مسلمان کی خدمت طاعت ہے اسی فرماتے ہیں طریقت بجز خدمت خلق نیست ٭ بہ تسبیح وسجادہ ودلق نیست ( طریقت خدمت خلق ہی ہے ۔ ( صرف ) تسبیح ومصلی کا نام نہیں ہے ۔ 12) خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت وہ اس وقت مجلس میں آکر بیٹھ سکتے ہیں فرمایا کہ کیوں نہیں بیٹھ سکتے خدانخواستہ مجھ کو کسی سے بغض تھوڑا ہی ہے اس وقت ان سے تکلیف پہنچی تھی اس لئے مسجد میں بیٹھ جانے کو کہہ دیا تھا اب وہ معاملہ ہی ختم والا کا ترحم اور سفقت طالبوں کے حال پراس واقعہ سے ظاہر ہے نیز جو کچھ معاملہ بصورت مواخذہ یا محاسبہ کیا جاتا ہے وہ اصلاح کی غرض سے ہوتا ہے احقرجامع ۔12 منہ)