ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
ماموں صاحب تھے توہمارے مسلک کے خلاف غالی صوفی تھے مگردکاندار نہ تھے اور اکثر ان کی باتیں حکیمانہ ہوئی تھیں وہ فرمایا کرتے تھے کہ حیدر آباد دکن کے امراء تو جنتی ہیں اورمشائخ وہاں کے دوزخی اس لئے کہ امراء جوتعلق رکھتے ہیں مشائخ سے وہ محض اللہ کے واسطے ہے اور مشائخ جوتعلق کرتے ہیں امراء سے یہ دنیا کے واسطے ہے واقعی بڑے کام کی بات فرمائی ایسا ہی ہو رہا ہے ایک ایسے ہی مرید نے اپنے ایسے ہی پیر سے خواب بیان کیا کہ حضرت رات میں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ گویا میری انگلیاں توپاخانہ میں بھری ہیں اور آپ کی شہد میں پیرصاحب سن کرآپے سے باہرہوگئے کہ ٹھیک توہے تودنیا کا کتا ہے تیری حالت کی ایسی ہی مثال ہے جیسے پاخانہ اور ہم اللہ والے بزرگ ہیں ہماری حالت کی مثال شہد کی سی ہے مرید کوئی بڑا ہی مسخرہ اورظریف تھا کہنے لگا کہ حضرت نے تعبیرمیں جلدی فرمائی ابھی خواب پورا نہیں ہونے پایا فرمایا کہ بیان کرو آگے کیا باقی ہے اس نے کہا کہ یہ بھی دیکھا کہ تمہاری انگلیاں تومیں چاٹ رہا ہوں اورمیری انگلیاں تم چاٹ رہے ہوبس پیرصاحب گم ہوگئے تعبیروغیرہ سب ختم ہوگئی اب یہ خواب واقعیہویانہ ہومگر واقعہ یہ ہے کہ اس نے اس حکایت مٰیں معاملہ کی حقیقت کوظاہر کردیا کہ ہم تم سے دین کی وجہ سے تعلق رکھتے ہیں جومثل شہد کے ہے اور تم مجھ سے دنیا کی وجہ سے تعلق رکھتے ہوجومثل پاخانہ کے ہے اور ان عوام بیچاروں کی اتنی خطا نہیں ان کے خلاق تو خوشامد کرکرکے خراب کئے گئے ہیں ورنہ وہ پھربھی ان پیروں سے زیادہ محل کوسمجھتے ہیں نواب عمرخاں کے پاس جب وہ حج کوجارہے تھے جہاز میں ایک بہت بڑا افسر انگریز مزاج پرسی کو آیا نواب صاحب نے نہایت بے رخی کے ساتھ ملاقات کی لیٹے ہوئے تھے بیٹھے تک نہیں وہ کھڑا رہا اور جوسوال اس نے کیا نہایت روکھا جواب دیا جب وہ چلا گیا توسہارنپورکے ایک رئیس نے نواب صاحب سے عرض کیا کہ خان صاحب یہ آپ کا مہمان تھا گو کافر تھا مگر جناب رسول اللہ ﷺ نے خود کفار کی بھی جب کہ وہ مہمان ہوئے مدارت فرمائی ہے اس لئے آپ کو بھی مہمان ہونے کی حیثیت سے مدارت اور احترام کرنا مناسب تھا نواب صاحب نے پٹھانوں والا جواب دیا کہ الفاظ تودیہاتی تھے مگر مقصود صحیح تھا جواب یہ دیا کہ حضور ﷺ کوتو پیغمبری کرنا تھی مجھ کو پیغمبری کرنا تھوڑا ہی ہے یہ جواب بظاہر بڑا بے ادبی کا ہے مگر حاصل اور مدلول اس کا صحیح ہے کہ اس وقت تالیف قلوب کی ضرورت تھی اوراب ضرورت نہیں رہی البتہ ایک اس سے مستثنٰے ہے وہ یہ کہ جہاں تبلیغ نہ ہوئی ہو وہاں اب بھی تالیف قلب مناسب ہے باقی