ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
قرضدار ہیں پانچ سو روپیہ کی ضرورت ہے وہ مجھ سے اس کے متعلق سفارش چاہتے ہیں کہ میں تم کو لکھ دوں اب میں تم سے مشورہ کرتا ہوں کہ اگر مٰیں ان کے بارے میں تم کولکھ دوں تو کیا اس سفارش سے گرانی تونہ ہوگی اس کے جواب آنے کے بعد پھر میں تم کوسفارش لکھوں گا ان میں ایک نے پچاس روپیہ بھیج دیئے ایک اور صاحب نے اسی طرح سفارش چاہی اورپریشانی کا اظہار کیا اور ایک معین ( شخص ) کا نام بھی بتلایا کہ فلاں سودا گرکو لکھ دو میں نے ان کواس طرح لکھا کہ ایک حاجت مند کو یہ ضرورت ہے اگر آپ کے پاس پہلے سے ایسی رقم موجود ہو جس کو آپ رہے ہوں کہ کہاں خرچ کروں اورکسی دوسرے سے وعدہ بھی نہ کرلیا ہو اور آپ کے علم میں کسی اور کو توقع بھی نہ ہو اس حالت میں ایک شخص حاجت مند ہیں ان کی اعانت کردیجئے ورنہ آزادی میں خلل نہ ڈالئے ان بیچاروں نے وہ رقم بھیج دی مجھ کو کام کرنے سے انکار نہیں مگرجی ضرور چاہتا ہے کسی پربارنہ ہو اور طریقہ سے کام ہو اور صاحب حقیقت تو یہ ہے کہ محض نام ہوجاتا ہے کسی کا ورنہ دینے والے تو وہ خود ہی ہیں اسی کو فرماتے ہیں کارزلف تست مشک افشائی اماعاشقاں مصلحت را تہمتے برآہوئے چین بستہ اند ایک بزرگ سے لفٹنٹ گورنر ملنے گئے چلتے وقت ان بزرگ سے دریافت کیا کہ آپ کی کیا گذر کی کیا صورت ہے بزرگ نے جواب دیا کہ کل اس کا جواب دینگے اگلے روزلفٹنٹ گورنر بزرگ کی خدمت میں ایک ہزار روپیہ کی تھیلی لے کرپہنچے اور پیش کی کہ حضور اپنے صرفہ میں لے آئیں اورپھر وہی سوال کیا بزرگ نے فرمایا کہ کل کی بات کا یہی جواب ہے دیکھئے ہمارے آپ کے مذہب میں اشتراک نہیں اور کسی قسم کا آپ کو مجھ سے تعلق نہیں آپ کو کوئی نفع نہیں پہنچ سکتا باوجود اس کے پھریہ روپیہ آب نے مجھ کو دیا معلوم ہوا کہ کوئی اورہی قوت ہے جودلواتی ہے بس یہی صورت ہمارے گذر کی ہے اوروہی جواب ہے آپ کے سوال کا پھر اس میں بھی باوجود نفس توکل میں اشتراک کے اس کے سوال میں بزرگوں کی شانیں مختلف ہوتی ہیں جس سے مختلف رنگ مختلف مذاق ہوجاتا ہے جیسے باغ میں مختلف رنگ کے پھول اوردرخت ہوتے ہیں کسی میں انتظامی شان ہوتی ہے جن کی نسبت حدیث میں ملوک علی الاسرۃ ( بادشاہ ہیں تحت نشین ہیں ) آیا ہے جوحضرت خواجہ عبیداللہ احرار رحمہ اللہ کی شان تھی کسی میں ترک کی شان ہوتی ہے جیسے ذیل کے