ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
واقعہ کی کچھ بھنگ پڑی تو ان مقامی سوداگر سے سوال کیا کہ کیا بات ہے انہوں نے نے مفصل قصہ بیان کیا کہ کہ صاحب اتنی رقم کے قرضدار ہیں ایک بزرگ کی اولاد سے ہیں مگر ان کی شرط یہ ہے کہ اگر ایک ہی شخص یہ رقم دے گا تولوں گا ورنہ نہیں اور میرا نام بھی لیا کہ ان کے پاس اس کی شفارش اور تصدیق بھی ہے ان سیٹھ نے بدون کسی کنج وکاؤ کے ڈائی ہزار کے نوٹ جیب سے نکال کران کے حوالے کئے اور یہ الفاظ کہے جب ایسے شخص کی سفارش اور تصدیق ہے آگے کسی بات کے دریافت کرنے کی ضرورت نہیں اب سنئے یہ معلوم ہوا کہ یہ سیٹھ عقائد اور مسلک میں اپنے بزرگوں کے خلاف بھی تھے بدعتی خیالات کے شخص تھے اور یہ بھی کہا کہ میں جب بمبئی سے چلا تھا یہ ڈھائی ہزار کے نوٹ اسی نیت سے لے کرچلا تھا کہ کسی کارخیر میں صرف کروں گا سواللہ نے وہ موقع عطا فرمادیا یہ صاحب کئی روز بعد میرے پاس آئے میں نے دورسے دیکھا میں سمجھا کہ بیچارے ناکام ہی آئے ہوں گے ڈھائی ہزار کا معاملہ تھا اتنی جلدی کس نے اتنی بڑی رقم دیدی ہوگی چہرہ کو دیکھ کرمعلوم ہوتا تھا کہ کامیاب ہیں غرض کہ جب وہ میرے پاس آکربیٹھے تب میں نے سوال کیا کہ کہئے کیا کرآئے کہا اللہ کاشکر ہے کامیاب آیا اس پربھی مجھ کوشفا نہیں ہوئی میں تفصیل دریافت کی کہ کیا کسی نے سعی اورکوشش کا وعدہ کرلیا ہے کہا کہ جی نہیں ڈھائی ہزار روپیہ قرض داروں کا ادا کرکے آیا ہوں اور مفصل واقعات بیان کئے مجھ کو حق تعالیٰ کی قدرت کا مشاہدہ ہورہا تھا اور وہ اس واقعہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کررہے تھے واقعی ایسی ہی وہ ذات ہے جوان پربھروسہ کرے وہ کبھی ناکام نہی رہتا اور یہ دنیا تو بیچاری بہت ہی کم وقعت چیز ہے ان پر تو اگر بھروسہ ہو آخرت اور دین بھی اسی طرح عطاء فرمادیتے ہیں جب قادرمطلق وہ ہیں اس حالت میں کسی کوناز نہیں کرناچاہئے کہ ہم ہی اگرکریں گے توفلاں کام ہوسکتاہے ورنہ نہیں ہوسکتا وہ جس سے چاہیں اپنا کام لے لیں ان کا ملک ہے ان کی مخلوق ہے مگربھروسہ شرط ہے ، البتہ دین میں بھروسہ کے ساتھ طلب بھی شرط ہےپھراس کے ساتھ اگر صدق اورخلوص ہوتو پھر بیچارہ فلوس کیا چیز ہے وہ تو جوتیوں سے لگا پھرے گا ۔ ایک اور صاحب کا واقعہ ہے جومیرے دوست میرے ہم سبق بھی تھے وہ پانچ سو روپیہ کے قرض دار تھے مجھ سے سفارش جاہی کہ کسی کو لکھ دو میں نے کہا کہ مجھ کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ کون دے سکتا ہے اور کون نہٰیں دے سکتا تم خود انتخاب کرلو اور مجھ کو بتلاؤ میں لکھ دوں گا انہوں نے میرے تین دوستوں کا نام لیا کہ ان کو لکھ دو میں نے تینوں کو یہ مضمون لکھا میرے ایک ہم سبق دوست