ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
نہ رہا صرف فوس ہی رہا تو ثواب سے محرومی رہی اس لئے دین کا نفع نہ ہوا اورمال الگ تلف ہوا اس لئے دنیا کا نقصان ہوا اور چونکہ طیب خاطر سے نہیں دیا گیا اس لئے لینے والے کے دین کا نقصان ہوا کیونکہ بدون طیب خاطر کے کسی کا مال لینا شرعا جائز نہیں اور ایک ضررمخاطب کا اور ہے وہ یہ کہ اگر اس نے نہ دیا سفارش کرنے والے سے اس کو حجاب ہوگا خصوصی جبکہ اس سے تعلق اصلاح دین کا ہوتو یہ اس کے لئے دین کی مضرت ہوگی کیونکہ اس کو مصلح سے دین کی خدمت لیتے ہوئے حجاب ہوگا کہ اس نے ایک بات کو لکھا تھا یا کہا تھا مگرہم نے نہیں کیا اب ہمارا کیا منہ ہے کہ اس سے کسی قسم کی خدمت لی جاوے تو اس میں اس طرح اس کے دین کا نقصان ہوا غرض خطاب خاص میں یہ خرابیاں ہیں اس لئے میں نے صورت عام میں سفارش لکھ دی اور دعاء کردی ان کی کامیابی کی بہت ہی زیادہ بیچارے پریشان تھے وہ یہاں سے میرٹھ پہنچنے اور اپنے بزرگوں سے محبت اور عقیدت رکھنے والے ایک سودا گر صاحب سے ملے اور واقعہ بیان کرکے میری تحریر سفارشی جو عنوان عام میں لکھدی تھی دکھلائی ان سودا گرصاحب نے دیکھ کریہ کہا کہ میاں اتنی بڑی رقم کہیں چندؤں سے ادا ہوا کرتی ہے اور بھی بعض تلخ کہے ان صاحب کو جوش آگیا اور یہ قسم کھا لی کہ یہ کہہ کروہاں سے اٹھ چل دیئے اس کے بعد ان سوداگر نے کوشش کی کہ میں کچھ خدمت کروں انہوں نے قبولکر نے سے انکار کردیا اور یہ میرٹھ سے سیدھے دہلی بہنچے وہاں پرایک حکیم صاحب ہیں (جن کا انتقال ہوگیا )ان سے ملاقات کی اور یہ کہا کہ کہ میں اتنا قرضدارہوں اور ساتھ ہی عہد بھی ہے کہ اگر یہ رقم ایک شخص دے گا ورنہ نہیں حکیم صاحب نے کہا کہ بھائی یہ تو بڑی کرڑی شرط ہے بعض میرے ملنے والے سوداگر ہیں ان سے سفارش لکھ دیں اور مجھ کوتحریردیدی میں جاتا ہوں اللہ مالک ہے غرض کہ حکیم صاحب نے اپنے ایک دوست کو سفارش لکھ دی یہ اس کے پاس پہنچے پہلے حکیم صاحب کا پرچہ دیا اس کے بعد میری سفارشی تحریر دکھلائی وہ سوداگر ان سے کچھ زبانی باتیں دریافت کرنے لگے اس میں اتفاق سے میرا نام بھی آیا ان سوداگر کی دکان پراس وقت ایک بمبئی کے سیٹھ بیٹھے ہوئے کچھ اپنے لین دیی کی بات چیت کررہے تھے ان کے کانوں میں اس