ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
پہنچادیا میں نے کہا کہ کھانا کھلانے سے یا دینے سے قبل ظاہر ہے کوئی ثواب کا عمل صادر ہی نہیں ہوا اس لئے ثواب بھی آپ کو نہیں ملا پھر کیا چیز پہنچاتے ہو ظاہر ہے کہ دیگ میں نکال کر طشت میں رکھنے پرتو کوئی ثواب ملا نہیں جس کو پہنچایا گیا پس گم ہوگئے اسی طرح ایک گاؤں کا شخص میرے پاس آیا اور کہا ک اجی مولوی جی کھانے پرہاتھ اٹھاکر فاتحہ پڑھنا کیسا ہے میں نے کہا کہ تم نے اللہ واسطے کبھی کپڑا دیا ہوگا کیا اس پربھی فاتحہ پڑھوائی تھی سواس میں اور اس میں کیا فرق ہے پھر میں نے دریافت کیا کہ تمہاری یہاں کولہوں ہے جس میں گنے کا رس نکلتا ہےکہا کہ ہے میں نے کہا رس نکالنے کے بعد اس کے چھلکے یعنی کھوئی مسجد میں پانی گرم کرنے کےلئے کبھی دیتے ہوکیا اس پر بھی فاتحہ پڑھتے ہویا پڑھواتے ہوسمجھ میں آگئی بہت ہی خوش ہوا اور روز سے ہنسا کہنے لگا واقعی یہ ساری باتیں بیوقوفی ہی کی ہیں غرض بدعت کی باتیں خود صریح طور پرعقل کے بھی خلاف ہیں مگر تسویل نفسانی (نفس کے دھوکہ دینے ) کہ وجہ سے اس وقت سنت اوربدعت میں فرق کرنا پڑا مشکل ہوگیا جس کے سمجھنے میں اہل علم تک گڑبڑ میں پڑجاتے ہیں چنانچہ ایک طالب علم ان رسوم کے مانع تھے دوسرے مجوز (جائز کہنے والے ) ان مجوز نے کہا کہ یہ ماتعین کا سوء ظن ہے کہ فاعلین کے عقیدہ کو فاسد سمجھتے ہیں ان کے عنوان کو مت دیکھو ان کی نیت بری نہیں وہ جوکہتے ہیں کہ یہ نیاز ہے فلاں بزرگ کی مراد یہ ہوتی ہےکہ نیاز اللہ کی اور ایصال ثواب ان بزرگ کومانع کہتا تھا کہ نیت ہی بری ہوتی ہے یہ گفتگو ایک مسجد میں ہورہی تھی کہ ایک بڑھیا کچھ مٹھائی وغیرہ لئے ہوئے آئی اور مقیم مسجد ایک طالب علم سےکہا کہ بیٹا اس پر بڑے پیرکی نیاز دے دو مانع نے امتحانا کہا کہ بڑی بی نیاز تواللہ کی ہوا اور ثواب بخش دیں بڑے پیر صاحب کوتو بڑھیا کیا کہتی ہے کہ نیاز دیدو اس وقت مانع نے مجوز سےکہا اب اپنی تاویل کودیکھ لوبڑی بی اس کو کس طرح رد کررہی ہے یہ سب خرابیاں کھانے پینے والوں کی بدولت ہورہی ہیں وہ ان تدابیر سے حلوے خوب اڑاتے ہیں بلکہ ساتھ میں حسینو ں کے جلوئے بھی کیونکہ اکثر جاہل عورتیں ایسی چیزیں لےکرآتی ہیں بڑے ہی بددین ہیں ایک ملاکی حکایت سنی ہے کہ ایک گاؤں میں ایک مسجد تھی اس میں ایک مالارہتا تھا ایک بڑھیا فاتحہ کا کھاملانے کے لئے لائی اتفاق سے اس وقت ملامسجد میں تھا نہیں ایک مسافر مسجد میں ٹھہرا ہواتھا اس عورت نے اول ملاکو آوازدی جب وہ نہ بولایہ خیال کیا کہ مقصود تو ثواب ہےلاؤ اسی مسافر کو دیدو چنانچہ وہ چیز کھانے کی مسافر کو