ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
ہے مگرحق تعالیٰ ان کے لیے انتقام لیتے ہیں ۔ دیکھئے کہ حضرت مولانا گنگوہی ؒ حضرت مولانا محمد قاسم ؒ وحضرت مولانا شہید ؒ کیسی تو ہسپتال ، پھر افسوس ہےکہ ایسی مقدس ہستیوں کو کافر کہا جاوے العیاذبااللہ پھرکیوں نہ ان لوگوں پروبال آوے مگریہ لوگ ایسے بدفہم ہیں کہ وبال کو کمال سمجھتے ہیں چنانچہ ان ہی میں ایک خاں صاحب نے خواب دیکھا کہ دوزخ کی کنجی میرے ہاتھ میں رکھی گئی ان کے متبعین اور معتقدین نے اس سے یہ مطلب نکالا اورتعبیر بیان کی کہ اعلحضرت جس کو چاہیں گے اپنے فتوے سے دوزخ میں داخل کردیں گے میں نے سن کر کہا کہ یہ تعبیرمحض غلط ہے کسی کو جہنم میں داخل کرنا کس کے اختیار میں ہے بلکہ اس کی تعبیریہ ہے کہ یہ لوگوں کے عقائدتباہ کرکے فاتح ہورہے ہیں ابواب نارکے ۔ اسی سلسلہ میں ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ بیعت کے وقت طالب سے یہ بدعتی لوگ یہ شرط کرتے ہیں کہ بہشتی زیور مت دیکھنا فرمایا کہ یہ شرط ان کی حالت کے بالکل مناسب ہے وہ تودوزخی زیور کے مستحق ہیں ان کو بہشتی زیور سے کیا تعلق پھرفرمایا کہ یہ لوگ ایسے بے عقل ہیں کہ یہ بہشتی زیور پراعتراض کرتے ہیں حالانکہ اس میں مختار، شامی وغیرہ کے مسائل ہیں جن کو وہ مانتے ہیں ۔ تویہ ایسا قصہ ہو ا کہ جیسے ایک شخص نے اپنے حقیقی بھائی کو ماں کی گالی دیں اس پرکسی نے کہا کہ وہ تمہاری بھی تو ماں ہے کہا کہ اس میں دوحیثیتیں ہیں اس کی ماں ہونے کی اور ایک میری ہونے کی تو اس کی ماں ہونے کی حیثیت سے تو وہ ایسی ہی ہے اور میری ماں ہونے کی حیثیت سے مکرمہ معظمہ ہے تو اسی طرح یہاں بھی وہ مسائل اس حیثیت سے کہ ان کی نسبت بہشتی زیور میں میری طرف ہے دیکھنے کے قابل نہیں اور اس حیثیت سے کہ درمختار وغیرہ کی طرف منسوب ہیں قابل قبول ہیں کیا ٹھکانہ ہے اس عناد کا ۔ چنانچہ بہشتی زیور میں ایک مسئلہ ہے ا ور ترکیب مذہب میں منصوص ہے مگر بدوں تحقیق اور بدوں سمجھے اعتراض کرنے سے ، غرض اور واقعہ یہ ہے کہ سمجھے تووہ جس کو علم سے مناسبت ہو دوسرے طبیعت میں انصاف اورعدل بھی ہوعناد نہ ہو ۔ نیز سمجھنے کے لیے اس کی بھی ضرورت ہے کہ خالی الذہن ہو ورنہ اگر پہلے ہی سے یہ ارادہ کرلیا جاوے کہ اس کے خلاف کرنا ہے