ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
پرکچھ لکھ کردے اور فرمایا کہ جس سونٹے سے بھنگ گھونٹا کرتے ہو اس کو اس میں باندھ دینا خوب بھنگ بکنا شروع ہوگئی ، بعض طالب علموں کو شبہ ہوا کر بھنگ ایک حرام چیز اس کے لئے تعویذ دیدیا یہ تواعانت علی المعصیۃ ہے اتفاق سے وہ شخص اطلاع کرنے حاضرہوا آپ کو اس وسوسہ کا بھی علم ہوگیا اس شخص پینا لکھا ہے وہ تو پیویں ہی گے سواسی کی دکان سے لے لیا کریں ،، تب لوگوں کی آنکھیں کھلیں کہ اس میں اعانت علی المعصیۃ کیا ہوئی ۔ معلوم ہوا کہ ان حجرات پراعتراض کرنا ہی لغو ہے البتہ یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ اس شخص کو نہی عن المنکر کیوں نہ کیا ۔ سویہ کیا فرض ہے کہ اسی مجلس میں کیا کریں کسی مناسب موقع پرکردیا ہوگا پھر اس مناسبت سے کہ یہ حضرات متعارف تعویذات کے پابند نہیں ہوتے ان کے معمولی الفاظ میں بھی برکت ہوتی ہے یہ حکایت بیاب فرمائی ۔ کہ ایک مرتبہ حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص آیا نکاح کے لئے ایک جگہ بے حد کوشش کرتا تھا مگر نکاح نہ ہوتا تھا حضرت مولانا سے عرض کیا کہ یہ صورت ہے حضرت نے ایک تعویذ لکھا مضمون اس کا یہ تھا کہ ،، اے اللہ ! میں کچھ نہیں جانتا اور یہ تمہارا بندہ مانتا نہیں یہ تمہارا غلام تم جانو تمہارا کام ،، اس کی برکت سے نکاح ہوگیا حاصل اس کا یہ تھا کہ اس شخص کے معاملہ کوخدا کے سپرد کردیا اس کی برکت سے کام ہوگیا اللہ اکبر!ان حضرات کی باتیں کیسی عجیب وغریب ہوتی ہیں اوریہ سب فضل ہے ۔ پھر فرمایا کہ اس بات پرکہ ان حضرات پراعتراض کرنا حماقت ہے ایک قصہ یاد آیا کہ دہلی میں ایک درویش تھے وہ بیٹھے ہوئے یہ کہ رہے تھے کہ ،، نہ تو میرا خدا نہ میں تیرا بندہ ۔ پھرمیں تیراکہنا کیوں کروں ،، اس پرلوگوں کو غصہ بھڑک رہا تھا اورکفر فتوے دے رہے تھے آخر ایک آدمی ان کو پکڑ کر قاضی کے اجلاس میں لے گئے کہ دیکھئے ! کہ کہہ رہا ہے کہ شرعی حکم اور سزا دیجئے ۔ قاضی صاحب نے درویش سے سوال کیا کہ شاہ صاحب یہ آپ کس کو کہہ رہے ہو؟ درویش ہنسا اورکہا کہ تمام دہلی شہر میں ایک شخص کوتو عقل ہے ورنہ سارے بے وقوف ہی آباد ہیں ۔ میں اپنے نفس سے