ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
ہوتو میں خادم موجود ہوں اگر بزرگی لینا ہوتو اور بہت جگہ ہیں گو آدمیت کا بزرگی سے ادنی درجہ ہے مگر بزرگی کے شرائط میں سے ہے میں اس کے ادنی ہونے پرتفریح کے طور پر یہ بھی کہا کرتا ہوں کہ میں قاعدہ بغداد کا مکتب کھول رکھا ہے اوردوسری جگہوں میں ہدایہ درمختار کا مکتب ہے ختم کرنے کی شرط یہی قاعدہ بغدادی ہے کہ ایسا قاعدہ بغدادی ہے کہ ایسا قاعدہ بغدادی ہے جیسے ایک شاعرہ کہتا ہے زاہد شدی وشیخ شدی دانشمند ایں جملہ شدی ولے مسلمان نہ شدی مگر میں نے اس نسخہ کو پسند نہیں کیا اس لئے اس کو اس طرح بدل دیا ہے : زاہد شدی وشیخ شدی دانشمند ایں جملہ شدی ولیکن انسان نہ شدی میں نے بڑے بڑے مشائخ کے خاص مریدوں سے جہنوں نے یہاں آکر تعلیم کا سلسلہ جاری کرنا چاہا پوچھا کہ تم کو شیخ نے کیا بتلایا تھا جہاں جہاں اورجس جس سےتحقیق کیا بس اور ادو ظائف ہی کی تعلیم معلوم ہوئی اصلاح کا پتہ نہیں حضرت میں نے علماء کو دیکھا بعضے ان میں مشائخ کی طرف سے صاحب اجازت بھی ہیں مگر غلطیوں میں مبتلا ہیں آج کل یہ غلطی عام ہوگئی ہے یہ سمجھتے ہیں کہ صرف ذکر مقصود ہے حالانکہ یہ معین مقصود ہے اس ہی وجہ سے یہ طریق بدنام ہو ا کہ مقصود کو غیر مقصود سمجھ رکھا ہے لوگ فن کی حقیقت سے بالکل بے خبر ہیں کودنے پھاندنے کو جوش وخروش کو ضحک اور بکاء کو حق ہو کر اصل سمجھتے ہیں انتہائی کمال ان لوگون کے نزدیک یہ ہی چیزیں ہیں خدا بچائے جہل سے ایسوں نے لوگوں کو گمراہ کردیا کیفیات نفسانیہ کو طریق سمجھ بیٹھے حالانکہ یہ چیزیں کچھ بھی کمال نہیں بعضوں نے برسوں مجاہدے کیئے ، خدمتیں کیں محنتیں کیں عیش وراحت کو چھوڑا شب شب بھرجاگے مگر حقیقت سے بے خبری سبب تیلی کے بیل کی طرح وہیں کے وہیں رہے صوفی بننا آسان نہیں فرماتے ہیں : صوفی نشود ؟ صافی تا درنکشد جامے بسیار سفر باید تا پختہ شود جامے یہ چیزیں کمال کی نہیں کہ رولئے کپڑے پھاڑ لئے جنگلوں میں دیوانہ وار نکل پڑے اسی کے متعلق کہا گیا ہے کہ : عرفی اگر بہ گریا میسر شدے وصال صد سال میتواں بہ تمنا گریستن