ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ایسی پالیسی تو ہم بھی جانتے ہیں مگر استعمال سے نفرت ہے میں نے اس کی مثال میں ایک صاحب سے کہا تھا کہ گوہ کھانا کون نہیں جانتا سب جانتے ہیں ہاتھ میں لے کر منہ میں رکھ کرنگل جاوئے مگر دیکھنا یہ ہے کہ اس کا کھانا کیسا ہے کوئی شریف آدمی سلیم الطبع کبھی ایسی باتوں کو گوارہ نہیں کرسکتا اور نہ اختیار کرسکتا ہے طالب علموں میں جیسے غربت مسکنت انکساروغیرہ کی شان ہونا اوروں سے زیادہ احسن ہے ویسی ہی ان میں اس کے مقابل دوسری شان جیسے غرض پرستی پالیسی وغیرہ کا ہونا اوروں سے زیادہ اقبح ہے اللہ ان رذائل سے بچائے میں تو اس کی ایک مثال بیان کیا کرتا ہوں کہ خشک روٹی اگر بس بھی جائے آدمی کھاسکتا ہے لیکن زردہ پلاؤ بریانی قورمہ متنجن اگر خواب ہوگا تو گھر والوں کو توکیا پڑوسیوں تک کو محلہ میں نہ ٹھہرنے دے گا اس میں اس قدر بدبو تعفن ہوگا اسی طرح عوام کے عیوب سے علماء کے عیوب نہایت اقبح واشنع ہیں مگر افسوس ہے کہ آج کل ہم اہل علم نے دنیا کے جھگڑوں قصوں میں پڑکر درس تدریس سب ہی کچھ برباد کیا ورنہ اگر یہ اطاعت واخلاص اختیار کرتے تو بدون ان وسائط کے اللہ تعالیٰ ان کو ہرطرح کی کامیابی عطا فرماتا موسی ٰ علیہ السلام کے پاس کون سا سامان تھا حتی کہ جب ان کو تبلیغ کا حکم دیا گیا تو انہوں نے بے سامانی کو دیکھ کر یہ دعاء کی تھی ۔ ( رب انی قتلت منھم نفسا فاخاف ان یقتلون ) اے میرے رب میں ان میں سے ایک آدمی کا خون کردیا تھا ، سو مجھ کو اندیشہ ہے کہ وہ لوگ مجھ کو قتل کردیں ) اور جواب میں بجائے سامان عطا ہونے کے یہ ارشاد ہواتھا یجعل لکما سلطانا فلایصلون الیکما ( اور ہم تم دونوں کو ایک خاص شوکت عطا کرتے ہیں جس سے ان لوگوں کو تم پردستری نہ ہوگی ۔ 12) یہی صفت اللہ والوں کو عطاء فرماتے تھے یعنی ہیبت اور شوکت پس ان کا خداد اور رعب ہوتا ہے اسی کو مولانا رومی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں ۔ ہیبت حق ست این از خلق نیست ہیبت ایں مرد صاحب دلق نیست مجدد صاحب کو جہانگیر بادشاہ نے بلایا تھا اور تخت کے سامنے ایک عارضی کھڑکی لگوائی جس میں داخل ہونے والا بدون سرجکائے داخل نہ ہوسکے اوراس کھڑکی میں سے آپ کو آنے کا حکم ہوا مقصود یہ تھا داخل ہونے کے وقت تخت کے سامنے آپ کا سرجھکے گا آپ نے یہ لطیفہ کیا کہ اس کھڑی میں پہلے پیرداخل کئے تو اس صورت میں بادشاہ کی طرف پیرہوئے اس پربادشاہ پرہم ہوا اور مجدد صاحب کے قتل کا حکم دیا مگر دربار میں ایک مولوی صاحب تھے ولایتی انہوں نے