ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
یسر (دین آسان ہے ) اور جوآدمی اس میں تنگی سمجھتاہویہ اس کی نظر کا قصور ہے میں اس کی ایک مثال بیان کرتاہوں جیسے ایک سڑک ہے سیدھی جس میں کہیں ٹیڑھا پن نہیں اورچوڑی بھی اس قدر ہے کہ اس میں چارپانچ موٹر برابرچل سکتے ہیں اور سڑک پردورویہ درخت کھڑے ہیں اور یہ مسئلہ ہے علم مناظر کا اور مشاہدہ بھی ہے کہ نگاہ دور پہنچ کراس قدر سمٹ جاتی ہے کہ درخت باہم ملے ہوئے نظر آنے لگتے ہیں اب جو شخص حقیقت سے ناواقف ہے وہ آگے بڑھنے کی ہمت نہیں کرسکتا اس کو وہم ہے کہ آگے سڑک بند ہے مگر جو حقیقت سے باخبرہے واقف ہے اس سے کہے گا کہ تو چلنا شروع کرہمت نہ ہار جہاں تک کھلاہوا نظرآرہاہے وہاں تک چل آگے پھرراستہ کھلاہو نظر آویگا اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں گرچہ رخنہ نیست عالم را پدید خیرہ یوسف ؑ دارمی باید دوید (اگرچہ عالم میں کوئی راستہ نظر نہیں آتا مگر یوسف علیہ السلام کی طرح بھاگنا چاہئے ) جب تک تم نے چلنا شروع نہیں کیا اسی وقت تک تم کودین کے راستہ میں تنگی اور دشواری نظرآتی ہے ذرا چلنا توشروع کرو بخود راستہ کھلتا نظر آئے گا جو تمہارے لئے مشکل ہے جب راستہ میں قدیم رکھوگے سب آسان نظر آوے گا ذرا تو ہمت سے کام لو اسی کو مولانا فرماتے ہیں تومگومارا بداں شہ بارنیست باکریماں کارہا دشوار نیست ( تویہ مت کہہ کہ اس شاہ تک ہماری رسائی نہیں ہے کیونکہ کریموں کے لئے کوئی کام دشوار نہیں ہے ) اورکسی نے خوب کہا ہے مرد بادید کہ ہراساں نشود مشکلے نیست کہ آساں نشود (مرد کوچاہے کہ گھبراوے نہیں کوئی مشکل ایسی نہیں جوآسان نہ ہوجائے ۔ (ہمت شرط ہے )) اوراسی دشواری کے توہم کے متعلق مولانا فرماتے ہیں اے خلیل یہاں شعلے اور دھواں نہیں ہے یہ سب نمرود کا دھوکہ اور جادو ہے ۔ 12) اوریہ دشواریاں اورتنگی سب خیالی ہیں حقیقی نہیں اور اگر بالفرض واقعی بھی ہوں تو خلوص اور طلب وہ چیز ہے کہ دشواریوں کو ھباء منثورا کردیتی ہیں دیکھئیے ! جب زلیخا حضرت سیدنا یوسف ؑ