اثرؔ کو گلستانِ دہر میں پھر پوچھتا بھی کون
اگر اس خار کو گلشن سے کچھ نسبت نہیں ہوتی
افراد و معاشرہ کی اصلاح جو اثرؔ کی شاعری کا اصل موضوع ہے اس میں وہ اس حد تک کامیاب ہے کہ رشک کیا جائے۔
؎ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
چند اشعار ملاحظہ فرمائیے:
زندگی کا لطف سچ پوچھو تو بس سنت میں ہے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے آدمی جنت میں ہے
اثرؔ جب مہرباں انسان پہ قسمت ہونے لگتی ہے
کسی اللہ والے سے محبت ہونے لگتی ہے
غضِ بصر پہ نفس نے جب آہ آہ کی
فوراً صدائے روح اٹھی واہ واہ کی
اصل آنکھیں تو کھلیں گی قبر میں جانے کے بعد
کون اصلی دیدہ ور ہے یہ ابھی مت پوچھئے
رابطہ کم ہوگا جتنا عالمِ فانی کے ساتھ
روح نکلے گی اثرؔ اتنی ہی آسانی کے ساتھ
اس مجموعہ کلام میں اس طرح کے بیسیوں اشعار، دورانِ مطالعہ ہمارے دامنِ دل کو اپنی جانب کھینچتے ہوئے محسوس ہوں گے۔