روح سلوک |
|
حمد کھلا سائنس پر بھی آخرش یہ انتظام اُس کا کہ ہر انسان کے دل پر لکھا ہوتا ہے نام اُس کا نہ اُس کی ابتدا کوئی نہ اس کی انتہا کوئی ازل اُس کا ابد اُس کا بقا اُس کی دوام اس کا وہ سلطاں ہے مگر محلوں کو مسکن کب بناتا ہے کہ ہوتا ہے دیارِ قلبِ مومن میں قیام اس کا مری نالائقی بے حد کریمی اس کی بے پایاں خطا کرنا مری عادت عطا کرنا ہے کام اس کا زہے قسمت کہ حاصل ہو خدا کی معرفت جس کو تو حج اس کا نماز اُس کی سجود اس کے قیام اس کا