نعت
حق عشقِ شہِ دیں ﷺ کا ادا کیوں نہیں کرتے
طیبہ میں تمنائے قضا کیوں نہیں کرتے
سازِ طربِ عالمِ فانی کے پتنگو
سوزِ غمِ طیبہ میں جلا کیوں نہیں کرتے
افکار و عمل نذرِ سخن کر تو دیا ہے
قرطاس و قلم وقفِ ثنا کیوں نہیں کرتے
دیکھا ہے کرم ان کا گنہگاروں پہ جب سے
دیوانگی کہتی ہے خطا کیوں نہیں کرتے
ہر گام نئی تازگی پاتے ہیں کہاں سے
رہرو رہِ طیبہ کے تھکا کیوں نہیں کرتے
یا دردِ فراقِ شہِ بطحہٰ ﷺ کی دوا ہو
یا مجھ سے نہ پوچھو کہ ہنسا کیوں نہیں کرتے
سرکار ﷺ کی توصیف تو کرتے ہو اثرؔ تم
سرکار ﷺ کی سنت پہ چلا کیوں نہیں کرتے