رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
زمانے بھر سے رخ کو موڑنے کی بات کرتا ہے
سرِ میدان یہ سر پھوڑنے کی بات کرتا ہے
اس عہدِ نو میں ٹی وی توڑنے کی بات کرتا ہے
یہ دیوانہ معاصی چھوڑنے کی بات کرتا ہے
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
نہیں روکا گیا تو ایک دن حد کرکے رکھ دے گا
یہ قائم چار سُو پردے کی سرحد کرکے رکھ دے گا
کہ مائوں بہنوں کو گھر میں مقید کرکے رکھ دے گا
یہ دیوانہ نفاذِ دینِ احمد ﷺ کرکے رکھ دے گا
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
تمھیں معلوم ہے یہ کس قدر ہے سود کا دشمن
یہ غائب کا تمنائی یہ ہے موجود کا دشمن
یہ ابلیسِ لعیں کی کاوشِ مردود کا دشمن
ترقی میں رکاوٹ منزلِ مقصود کا دشمن