نسبت کا موتی
جسے نسبت کا موتی حق تعالیٰ خود عطا کردے
نہ کیوں وہ معصیت کے کنکر و پتھر فدا کردے
یہ ایسی چیز ہے جو آسمانوں میں نہیں ملتی
جنابِ کبریا میں اشک کے موتی سجا کر دے
ہمارے جسم تو آزاد ہیں یارب دعا یہ ہے
ہماری روح قیدِ نفس و شیطاں سے رہا کر دے
اگر دارالبقا میں سر خروئی کی تمنا ہے
تو پیشِ شیخِ کامل اپنی ہستی کو فنا کردے
مرے معبود اجسام مسلمانانِ عالم کو
لباسِ سنتِ سرکار ﷺ سے آراستہ کردے
یہی فریاد ہے میری کہ مجھ میں اور گناہوں میں
مرے مالک زمین و آسماں کا فاصلہ کردے
اگر ہے عاشقِ سرور ﷺ تو پھر ماحول کا کیا ڈر
تُو داڑھی رکھ کے اظہارِ محبت برملا کردے
اثرؔ وہ دونوں عالم کے فدا کرنے سے ملتے ہیں
اگر ان کی تمنا ہے تو یہ قیمت ادا کردے