کل تلک اپنے تھے جو وہ آج بیگانے لگے
جب اندھیرے میں مجھے سب چھوڑ کر جانے لگے
قبر میں اب میں ہوں تنہا پاس ہیں منکر نکیر
جانبِ حق سے یہ گویا آئے ہیں بن کر سفیر
اب انہوں نے جو کیا مجھ سے اثرؔ کوئی سوال
پاس تو کچھ بھی نہیں اس بدعمل کے جز ملال
پھر یہ سوچیں حشر کا میدان قائم ہوگیا
روزِ محشر عدل کا میزان قائم ہوگیا
میں کھڑا ہوں اک طرف ہے خوف سے حالت بری
کیا دکھائوں گا میں صورت ہے مری سیرت بری
غیب سے اتنے میں اک آواز آتی ہے مجھے
ذات اس قہار کی جیسے بلاتی ہے مجھے
آ ادھر آ بد عمل تیرا بھی اب لے لوں حساب
کھول نالائق ذرا اعمال کی اپنی کتاب
اب سوالوں سے میں ان کے ہو گیا ہوں لاجواب
خلد میں جانا کجا یاں ہوگیا حکمِ عذاب