روح سلوک |
|
وقفۂ اذان و نماز دارِفانی کہ رہگزر ہے دوست آخرت ہی ہمارا گھر ہے دوست ہم کو لاحق ہے فکرِ مستقبل جبکہ پل کی نہیں خبر ہے دوست جس طرح وقفۂ اذان و نماز زندگی اتنی مختصر ہے دوست رشک کرتا ہے آسماں مجھ پر ان کے قدموں پہ میرا سر ہے دوست وہ ہیں اور اُن کا لطفِ بے پایاں میں ہوں اور میری چشمِ تر ہے دوست تجھ کو اک دن ہلاک کر دے گا نفس دشمن ترا اگر ہے دوست اس طرف بھی تو کوئی نادم ہو اُس طرف سے تو درگزر ہے دوست خود اثر باعمل نہیں ہے جبھی اس کی ہر بات بے اثر ہے دوست