روح سلوک |
|
امانت میں خیانت گناہوں کی جسارت کر رہے ہو اثرؔ کیسی حماقت کر رہے ہو بتوں سے بھی بنا رکھی ہے تم نے خدا کی بھی عبادت کر رہے ہو یہ جسم و جاں امانت ہیں خدا کی امانت میں خیانت کر رہے ہو سبھی کو مر کے جب ہونا ہے لاشئے تو کیوں لاشوں کی رغبت کر رہے ہو اثرؔ اپنا عمل بھی تم نے دیکھا زمانے کو نصیحت کر رہے ہو ٭٭٭٭ خوشی سے خواہشاتِ نفس کو پامال کرتے ہیں ہم ان کے راستے کے غم کا استقبال کرتے ہیں